Maktaba Wahhabi

83 - 430
’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے لگتے تو سیدھے قبلہ رُو کھڑے ہو جاتے اور رفع یدین کرتے ہوئے (( اَللّٰہُ اَکْبَرُ )) کہتے تھے۔‘‘[1] اس تفصیل سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آگئی کہ اگر بجائے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کے ’’اَللّٰہُ اَجَلُّ، اَللّٰہُ اَعْظَمُ‘‘ یا ’’الرَّحْمٰنُ اَکْبَرُ‘‘ یا ’’لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کہا جائے تو یہ مسئلہ صحیح نہیں، بلکہ صحیح احادیث میں تکبیرِ تحریمہ کی تعیین ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ سے کر دی گئی ہے۔ ویسے بھی تکبیر سے مراد ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ ہی ہوتا ہے، ’’لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ یا دوسرے کلمات نہیں۔ تکبیرِ تحریمہ اور رفع یدین: تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں کو کانوں تک یا کم از کم کندھوں تک اٹھانا چاہیے، جسے رفع الیدین کرنا کہا جاتا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ والا رفع الیدین متفق علیہ ہے اور تمام معروف مذاہب میں سے کسی کا بھی اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس رفع الیدین کا ذکر بھی بکثرت احادیث میں آیا ہے۔ مثلاً ایک تو حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ والی معروف حدیث ہے جس میں وہ دس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین بیٹھ کر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت و طریقہ بیان کرتے ہیں۔ ان کی حدیث کے الفاظ میں ہے: ’’میں نے دیکھا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر (تحریمہ) کہی تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھایا۔‘‘ انہی سے مروی دوسرے صیغے میں وہ بیان کرتے ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے لگتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے اور
Flag Counter