Maktaba Wahhabi

343 - 430
رہنی چاہیے۔ اس بات کی دلیل صحیح مسلم و ابی عوانہ، مسند حمیدی و ابی یعلی، بیہقی اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب انگلی سے اشارہ کرتے تو وہ یوں ہوتا: (( اَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الَّتِیْ تَلِی الْاِبْہَامَ اِلیَ الْقِبلَۃِ رَمَیٰ بِبَصَرِہٖ اِلَیْہَا اَوْ نَحْوَہَا )) [1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے قبلے کی طرف اشارہ کرتے اور اپنی نگاہ اشارے پر یا اشارے کی طرف رکھتے تھے۔‘‘ جبکہ ابو داود، نسائی، صحیح ابن خزیمہ، مسند احمد اور بیہقی میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: (( إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا تَشَہَّدَ اَشَارَ بِاِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ لَا یُجَاوِزُ بَصَرُہٗ اِشَارَتَہٗ )) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہّد فرماتے تو انگشتِ شہادت سے اشارہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں اشارے سے تجاوز نہ کرتیں۔‘‘ انگلی اٹھانے کا موقع و محل: اس سلسلے میں اہلِ علم کی مختلف آرا ہیں: 1- تشہد میں وارد صرف کلمۂ شہادت کے جزء لا الٰہ الا اﷲ کہتے وقت محض ایک مرتبہ انگلی اٹھانا، جیسا کہ معمولی جزوی فرق کے ساتھ یہ احناف اور شافعیہ کا مسلک ہے۔ 2- پورے تشہد یا قعدہ کے دوران میں جب جب بھی اللہ کا کوئی نام آئے، تب
Flag Counter