Maktaba Wahhabi

206 - 430
دموں کی طرح ہلاتے ہو، تمھارے لیے یہی کافی ہے کہ قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے ہی دائیں اور بائیں رُخ کر کے (( اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ )) کہہ دو۔‘‘[1] ثانیاً: صحیح مسلم ہی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث سابق کے ذیل میں ایک اور روایت بھی ہے جو اسی معنیٰ و مفہوم کی ہے جس میں سلام پھیرتے وقت صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہاتھ ہلانے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انھیں روکنے کا ذکر آیا ہے۔[2] اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس روایت سے رکوع والی رفع یدین کی ممانعت پر استدلال کرنا نہ صرف ایک عجیب بات بلکہ سنت سے قبیح قسم کی جہالت ہے۔ آگے امام بخاری رحمہ اللہ کا قول بھی نقل کیا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ کوئی عالم شخص تو اس سے رکوع والی رفع یدین کے خلاف دلیل نہیں لے سکتا البتہ کوئی جاہل ایسا کرے تو الگ بات ہے، کیوں کہ یہ تو مشہور و معروف بات ہے کہ یہ ممانعت سلام پھیرتے وقت ہاتھ ہلانے سے تعلق رکھتی ہے۔[3] دوسری روایت: سنن ابی داود وترمذی میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’کیا میں تمھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں؟‘‘ پھر انھوں نے نماز پڑھ کر بتائی جس میں انھوں نے صرف تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کی۔[4]
Flag Counter