Maktaba Wahhabi

279 - 430
دوسری رکعت کی مقدارِ قراء ت: یہاں یہ بات بھی دہرا دیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے ضمن میں ہم بالتفصیل ذکر کر آئے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت کی نسبت دوسری رکعت میں ذرا تھوڑی قراء ت فرماتے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری رکعت پہلی سے کچھ چھوٹی ہوتی تھی۔[1] قراء ت کے بعد بدستور رکوع، قومہ، سجدہ، جلسہ اور سجدہ ثانیہ کے بعد بیٹھ جائیں۔ تشہّدِ اوّل یا قعدۂ اُولیٰ: دوسری رکعت سے فارغ ہوں تو تشہد یا قعدہ کریں، جس کے لیے اگر نمازِ فجر و جمعہ وغیرہ دو رکعتوں والی نماز ہے تو حنابلہ کے نزدیک یہ ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بائیں کو بچھا کر اُس پر بیٹھ جائیں، جیسا کہ صحیح بخاری اور دیگر متعدد کتب ابو داود و ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: (( فَاِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَلَسَ عَلٰی رِجْلِہِ الْیُسْریٰ وَنَصَبَ الْیُمْنٰی )) [2] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرتے تو بایاں پاؤں بچھا لیتے اور دایاں کھڑا رکھتے تھے۔‘‘ دو رکعتوں والی نماز کے لیے تو ظاہر ہے کہ یہی قعدۂ اخیرہ ہے۔ اس میں تشہّد یعنی (( اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔ الخ ))، پھر درود شریف اور دُعا کی جائے گی اور سلام پھیر لیں گے۔ لیکن اگر یہ تین یا چار رکعتوں والی نماز ہو تو اس کی نسبت یہ قعدۂ اولیٰ یا وُسطیٰ ہے، جس کے بعد سلام نہیں، بلکہ ایک یا دو رکعتیں ابھی باقی ہیں۔
Flag Counter