Maktaba Wahhabi

51 - 430
’’اگر کوئی شخص اپنے سامنے سُترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو، جو اسے لوگوں سے بچائے اور کوئی شخص اس کے سامنے سے گزرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے روک دے۔‘‘ (( فَاِنْ اَبٰی فَلْیُقَاتِلْہُ فَاِنَّمَا ہُوَ شَیْطَانٌ )) [1] ’’اگر وہ رکنے سے انکار کرے تو اس سے لڑائی کرے، بے شک (زبردستی آگے سے گزرنے والا) وہ شخص شیطان ہے۔‘‘ نمازی اور سترے کے مابین فاصلہ: نمازی خود سے کتنی دور سترہ رکھے؟ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جا نماز اور دیوار کے مابین اتنا فاصلہ تھا جس سے بکری گزر سکتی تھی۔‘‘ [2] کوئی کہاں سے گزرے؟ اب رہا معاملہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی گنجایش کا تو بہتر تو یہی ہے کہ ارشاداتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے نمازی کے آگے سے گزرا ہی نہ جائے۔ اگر کبھی مجبوری و ضروری ہی ہو جائے تو پھر اتنا دُور سے گزرے کہ نمازی کے خشوع و خضوع میں خلل انداز نہ ہونے پائے۔ اس غیر خلل انداز طریقے سے گزرنے کا فاصلہ بقیۃ السلف حضرت حافظ محمد یحییٰ صاحب عزیز میر محمدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تبلیغ و تربیت دین کے پانچ اصول‘‘ (ص: ۴۲، ۴۳) میں یہ لکھا ہے کہ نمازی کے آگے سُترہ نہ ہو اور کوئی ضرورت مند پانچ، چھے صفوں کی دُوری سے گزر جائے تو اُمید ہے کہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
Flag Counter