Maktaba Wahhabi

395 - 430
اس پر کوئی جرح و تنقید نہیں کی۔ اگر یہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے توپھر واضح ہو گیا کہ تین میل سے کم مسافت میں قصر جائز نہیں، لیکن بعض دیگر کبار محدّثین نے اس کی سند پر کلام کیا ہے۔ لہٰذا اس حدیث کا صحیح ہونا ثابت نہ ہوا۔[1] محقّقین و مجتہدین کا مسلک: معروف محقّق و مجتہد علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلّٰی‘‘ میں مسافتِ قصر کے بارے میں بکثرت اقوال ذکر کیے ہیں، جن میں صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین و ائمہ اور فقہا رحمہم اللہ نے مسافتِ قصر کی تعیین کی ہے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ قصر کی کم از کم مسافت ایک میل ہے، اس سے زیادہ ہر وہ مسافت جسے عرفِ عام یا لغت میں سفر کہا جاتا ہو، اس میں قصر جائز ہے، خواہ وہ سفر چھوٹا ہو یا بڑا۔ زاد المعاد میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اور ’’المغني‘‘ میں امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے اسی مسلک کو ترجیح دی ہے جبکہ عہدِ قدیم اور دورِ جدید کے بے شمار محقّقین علمائے کرام نے بھی یہی مسلک اختیار کیا ہے کہ وہ چھوٹی بڑی مسافت جسے لغت یا عرفِ عام میں سفر کہا جاتا ہے، اس میں قصر کرنا جائز ہے۔[2] ان کا استدلال سورۃ النساء کی آیت کے الفاظ: ﴿وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ...﴾ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مطلق سفر فرمایا ہے اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ تعیین نہیں فرمائی کہ اتنا سفر ہو تو قصر کرو ورنہ نہیں، اور نہ تمام مسلمانوں کا کسی ایک مسافت پر اجماع ہے، لہٰذا مطلقاً ہر سفر میں قصر جائز ہے اور ایک میل سے کم مسافت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قصر ثابت نہیں۔ اس موضوع کے بارے میں آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور اقوالِ تابعین بھی پیشِ نظر
Flag Counter