Maktaba Wahhabi

281 - 430
’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت کے لیے بیٹھتے تو بایاں پاؤں (اپنی دائیں پنڈلی کے نیچے سے) آگے نکال دیتے اور سرین کے بل بیٹھتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں (( وَاِذَا جَلَسَ فِی الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃ )) کے الفاظ میں عموم ہے جو دو رکعتوں والی نماز کے قعدہ کو بھی اسی طرح شامل ہے جس طرح تین اور چار والی کے آخری یا دوسرے قعدہ کوشامل ہے۔[1] مالکیہ کے نزدیک قعدۂ اُولیٰ و ثانیہ دونوں ہی میں تورّک ہے اور حنفیہ میں یہ بالکل ہی نہیں۔ بہرحال تورّک کی مشروعیت، اس کا طریقہ اور اس کی حکمت وغیرہ امور قعدۂ ثانیہ یا تشہّدِ اخیر کے ضمن میں چل کر قدرے تفصیل سے بیان کریں گے۔ إن شاء اﷲ! ممنوع اِقعاء: یہاں یہ بات بھی ذکر کر دیں کہ قعدہ میں، وہ اولیٰ ہو یا اخیرہ، اس میں اقعاء ممنوع ہے، جیسا کہ ترمذی میں اشارتاً اور مسند احمد و طیالسی، ابو یعلیٰ و بیہقی، معجم طبرانی اوسط اور مصنف ابن ابی شیبہ میں تفصیلاً حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( نَہَانِیْ خَلِیْلِیْ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ ثَلَاثٍ: عَنْ نُقْرَۃٍ کَنُقْرَۃِ الدِّیْکِ، وَاِقْعَائٍ کَاِقْعَائِ الْکَلْبِ وَاِلْتِفَاتٍ کَاِلْتِفَاتِ الثَّعْلَبِ )) [2] ’’میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین کاموں سے منع فرمایا۔ کوّے کی طرح ٹھونگے مارنا، کتے کی طرح بیٹھنا اور لومڑی کی طرح جھانکنا۔‘‘ جلسہ بَین السجدتین کے ضمن میں ذکر گزرا ہے کہ اقعاء دو طرح کا ہے، ایک جائز و مشروع ہے جو دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے والے وقت کے لیے خاص ہے
Flag Counter