Maktaba Wahhabi

63 - 430
نیت کرنا ہر گز ثابت نہیں ہے۔‘‘[1] ملا علی قاری رحمہ اللہ : فقہ حنفی ہی کی کتاب ’’السعایۃ في کشف ما في شرح الوقایۃ‘‘ (۲/ ۱۰۰) میں مولانا عبدالحی رحمہ اللہ نے ملا علی قاری رحمہ اللہ کی تحقیق بھی نقل کی ہے، جس کی بنیاد دراصل علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’زاد المعاد‘‘ ہی ہے، جس کا اقتباس ہم پہلے ہی ذکر کر چکے ہیں، لہٰذا اسے دہرانے کی ضرورت نہیں، البتہ اس سے حضرت ملا علی قاری رحمہ اللہ کا مروّجہ نیت کے بارے میں نظریہ سامنے آجاتا ہے۔ ’’السعایۃ‘‘ میں مولانا عبدالحی رحمہ اللہ نے امام ابو داود سے بھی نقل کیا ہے کہ انھوں نے امام بخاری رحمہ اللہ سے پوچھا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ سے پہلے (نیت کے الفاظ وغیرہ) کچھ کہتے تھے؟ تو انھوں نے جواباً فرمایا: نہیں! پھر آگے علامہ ابن قیم کی ’’إغاثۃ اللہفان‘‘ سے بھی ان کی تحقیق مولانا لکھنوی نے نقل کی ہے۔[2] مجددِ الف ثانی رحمہ اللہ : حضرت مجددِ الف ثانی رحمہ اللہ نے ’’مکتوبات‘‘ کے دفتر (یا جلد) اول، حصہ سوم، مکتوب نمبر ۱۸۶ (طبع امرتسر) میں بعض علماکی طرف سے زبانی نیت کے استحسان کا تذکرہ کرنے کے بعد اس کا ردّ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’حالانکہ ازآں سرورِ عالم علیہ و علیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام ثابت نہ شدہ، نہ بروایتِ صحیح نہ بروایتِ ضعیف و نہ از اصحابِ کرام و تابعینِ عظام کہ بزبان نیت کردہ باشند۔ بلکہ چوں اقامت مے گفتند تکبیرِ تحریمہ می فرمودند۔ پس
Flag Counter