Maktaba Wahhabi

446 - 430
سے ہو کر کہیں باہر تشریف لے گئے اور چاشت کے وقت تشریف لائے (جبکہ کافی سورج چڑھ آیا تھا) اور میں اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھی (ذکر کر رہی) تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا جب سے میں گیا ہوں اس وقت سے تم اسی طرح بیٹھی مشغولِ ذکر ہو؟‘‘ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: جی ہاں! تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’میں نے تمھارے بعد تین مرتبہ ایسے چار کلمات کہے ہیں کہ اگر وہ تمھارے اتنی دیر کے تمام وظائف کے ساتھ تولے جائیں تو وہ ان کے برابر ہوجائیں گے۔ ان چار کلمات پر مشتمل وہ چھوٹی سی دعا یا ذکر یہ ہے: (( سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، عَدَدَ خَلْقِہٖ، وَرِضَا نَفْسِہٖ، وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ، وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ )) [1] اللہ تعالیٰ توفیقِ عمل سے نوازے۔ (آمین) فرضوں کے بعد دعا کے مختلف انداز: 1- پہلا انداز انفرادی طور پر اذکار و وظائف سے فارغ ہو کر بغیر ہاتھ اٹھائے ہی اپنی دنیا و آخرت کے لیے دعائیں کرنا۔ اس میں تو کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، جو جتنی چاہے اور جب تک چاہے دعائیں کرے۔ 2- دوسرا انداز دوسری صورت یہ ہے کہ اذکار سے فارغ ہو کر کبھی کبھار دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر دعا مانگی جائے۔ اگر یہ عمل انفرادی طور پر ہے تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے جواز پر امام سیوطی رحمہ اللہ نے مستقل ایک رسالہ لکھا ہے جس کا نام ’’فضّ الوعاء في أحادیث رفع الیدین في الدُّعاء‘‘ رکھا ہے۔[2]
Flag Counter