Maktaba Wahhabi

99 - 360
سی مخلوق ہے، جوڈبے اورقلم میں حرکت پیدا کرتی ہے اور غیب کی باتیں بتاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ انسانوں کو بہکانے کاکام فرشتوں کا نہیں ہوسکتا کیوں کہ یہ اللہ کی نافرمانی ہے اور فرشتے اللہ کی نافرمانی نہیں کرسکتے۔ ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ یہ کام مردوں کی روحیں انجام دیتی ہیں کیوں کہ مرنے کے بعد روحیں اس طرح کے بے مقصد اور لا یعنی کاموں کےلیے فارغ اور آزاد نہیں رہتی ہیں بلکہ روحیں یا تو جنت میں ہوتی ہیں یا دوزخ میں۔ قرآن پاک کی متعدد آیات میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ مرنے کےفوراً بعد روحوں پر عذاب یانعمتوں کا دور شروع ہوجاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ نیک بندوں کی روحیں جنت کے درختوں پر چڑیوں کی طرح چہچہاتی رہتی ہیں۔ قرآن وحدیث میں کہیں بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا کہ روحیں یوں آزاد چھوڑدی جاتی ہیں کہ وہ لوگوں کے بلانے پر حاضر ہوجائیں۔ قلم کو حرکت دیں۔ اور کچھ لکھیں اور غیب کی باتیں بتائیں۔ بخاری ومسلم کی روایت ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی جنگ سے فراغت کے بعد مشرکین کی لاشیں جمع کرکے جب ایک کنویں میں ڈال دیں تو ایک ایک کا نام لے کر پکارا۔ اے فلاں ابن فلاں کیاتم نے اپنا انجام پالیا، جس کا اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا؟میں نے تو اپنا انجام پالیا جس کا میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول!( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ تو مُردے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کیوں مخاطب کررہے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری طرح میری تمام باتیں سن رہے ہیں ، لیکن جواب نہیں دے سکتے۔ جب یہ افضل البشرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب نہیں دے سکتے تو یہ دوسروں کی آواز پر لبیک کیسے کہہ سکتے ہیں؟ فرشتوں اور روحوں کے بعد اب جن ہی بچے رہتے ہیں، جن سے یہ سب کام انجام دینے کی توقع کی جاسکتی ہے۔ قرآن اور حدیث میں جنوں کے بارے میں جو کچھ ہمیں بتایا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جن ایسا کرنے پر قادر ہیں۔ بلکہ بُرے اوربدمعاش قسم کے جن تو اسی طرح کے کام کرتے رہتے ہیں تاکہ انسانوں کو زیادہ سے زیادہ راہ
Flag Counter