Maktaba Wahhabi

89 - 360
تذکرہ کرتے ہیں۔ حاضرین مجلس میں سے ایک شخص نے معجزات پر گفتگو کرتے ہوئے ان تمام معجزات کوماننے سے انکارکردیا جن کا اکثر تذکرہ لوگوں کی زبانوں پر ہوتا ہے۔ مثلاً ہجرت کے موقع پر غار کے منہ پرکبوتروں کا انڈا دینا، مکڑی کاجالا بننا یا پھر ہرنی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم کلام ہونا، وغیرہ وغیرہ۔ اس شخص نے مزید یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف ایک معجزہ عطا کیا تھا جو تمام دنیا کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ ہے قرآن عظیم۔ امید ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات سے متعلق مفصل اور مدلل گفتگو فرمائیں گے۔ جواب:۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کے بارے میں آپ نے جس شخص کے موقف کا تذکرہ کیا ہے اس کی بعض باتیں برحق ہیں اور بعض غلط ۔ ایسا نہیں ہے کہ جن معجزات کا لوگ اکثر تذکرہ کرتے ہیں وہ ساری کی ساری غلط ہیں یاساری کی ساری مبنی برحق ہیں۔ ان مواقع پر غلط اور صحیح کا معیار اپنی عقل اور جذبات کو نہیں بنایا جاسکتا بلکہ ہمیں کتاب اللہ ، صحیح احادیث اور صحیح روایتوں کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ معجزات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں تین قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں: 1۔ پہلی قسم ان لوگوں کی ہے جو ہرقسم کے معجزے کومبنی برحق تصورکرتے ہیں۔ جن معجزات کا تذکرہ کتابوں میں ہویا لوگوں کی زبانوں پر اس معاملے میں وہ ذرا بھی احتیاط نہیں برتتے اور ہر ضعیف وسقیم قسم کی روایت کو قبول کرلیتے ہیں خواہ وہ روایت دین اسلام کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہو یا نہ رکھتی ہو۔ اس پہلی قسم کا تعلق عوام الناس سے ہے اور عام طور پر میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محفلوں میں نعتیہ نظموں میں ان معجزات کا تذکرہ کثرت سے ہوتا ہے۔ 2۔ ان کے مقابلے میں دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو سرے سے تمام معجزات کا انکار کرتے ہیں ۔ ان کی رائے یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا واحد معجزہ قرآن کریم ہے۔ یہی
Flag Counter