Maktaba Wahhabi

87 - 360
قبرستان کے بجائے کھیت کی طرف زبردستی کھینچ رہی تھی یا تو اس طرح کی حکایتیں گاؤں یا قصبوں خصوصاً ضعیف الاعتقاد اور کم پڑھے لکھے لوگوں میں نہایت تیزی سے پھیلتی ہیں اور لوگ انہیں فوراً قبول کرلیتے ہیں۔ خصوصاً اگر معاملہ کسی ایسے شیخ کا ہو جسے وہ اس کی زندگی میں ولی اللہ سمجھ بیٹھے ہوں۔ اس طرح کے واقعات نہ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے عہد میں ثابت ہیں نہ تابعین رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں، تو کیا آج کے مشائخ ان صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین وتابعین رحمۃ اللہ علیہ سے افضل ہیں؟ رہی اس واقعے کی عقلی توجیہ تو وہ یوں کی جاسکتی ہے: 1۔ ہوسکتا ہے کہ جنازہ اٹھانے والوں نے جان بوجھ کر یہ قصہ گھڑلیا ہو اور اس کی تشہیر بھی کردی تاکہ اس کے ذریعے سے شیخ کی کرامت اور ولی اللہ ثابت کی جاسکے۔ 2۔ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے ایسا جان بوجھ کر نہ کیا ہو بلکہ کسی نفسیاتی دباؤ اور اثر کی وجہ سے انہیں ایسا محسوس ہوا ہو۔ علم نفسیات کا طالب علم بہ آسانی یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ نفسیاتی دباؤ کے تحت انسان وہ کچھ کربیٹھتا ہے، جس کا وہ ارادہ نہیں کرتا۔ 3۔ یہ بات بھی خارج از امکان نہیں کہ بدمعاش قسم کے جنوں نے یہ گل کھلایا ہو تاکہ لوگوں کو شیخ کے ساتھ خوش اعتقادی میں مبتلا کرکے انہیں شرک کی طرف مائل کرسکیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس طرح کے متعدد واقعات نقل کیے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ اس طرح کے واقعات عام طور پر کم پڑھے لکھے لوگوں، گاؤں، قصبوں یا ایسے علاقوں میں جنم لیتے ہیں جہاں ضعیف الاعتقاد لوگ رہتے سہتے ہیں۔ ورنہ سعودی عرب یا قطر ایسے ملکوں میں ایسے واقعات کیوں نہیں جنم لیتے؟ رہا وہ نقصان جو قبر بنانے کی وجہ سے کھیت کے مالک کو اٹھاناپڑا تو اسے پورا حق حاصل ہے کہ وہ اسکی تلافی کا مطالبہ کرے اور ساتھ ہی اس قبر کو ہٹائے جانے کامطالبہ کرے جس کی وجہ سے اسے نقصان ہوا۔ اس قبر کا وہاں سے ہٹانا یوں بھی ضروری ہے کہ
Flag Counter