Maktaba Wahhabi

69 - 360
نے اس حدیث کو صحیح قراردیا ہے۔ ان علماء کے اقوال کی روشنی میں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر حدیث صحیح کے رتبے تک نہ بھی ہوتو حسن کے مرتبہ سے کم نہیں۔ بعض علماء نے روایت کے پہلو سے اس کو ضعیف قراردیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک ہی چیز بیک وقت حلال اور خدا کی نظر میں ناپسندیدہ دونوں کیسے ہوسکتی ہے؟ اس کاجواب بعض علماء نے یہ دیا ہے کہ حلال کی ایک قسم ایسی بھی ہے جو خدا کی نظر میں مکروہ ہے۔ امام خطابی کہتے ہیں کہ کراہت نفس طلاق میں نہیں بلکہ ان عوامل میں ہے جو طلاق کاموجب بنے۔ بعض نے یہ توجیہ پیش کی ہے کہ طلاق تو فی نفسہ حلال ہے۔ لیکن اس میں کراہت کاپہلو یہ ہے کہ طلاق کے بعد جونتائج مرتب ہوتے ہیں وہ ناپسندیدہ ہوتے ہیں۔ 2۔ کتاب وسنت میں ایسے شواہد موجود ہیں جن سے طلاق کی ناپسندیدگی ثابت ہوتی ہے۔ قرآن کریم نے شوہروں کو اس بات کی ترغیب دی ہے کہ وہ اپنی ان بیویوں کو جنہیں وہ ناپسند کرتے ہیں طلاق نہ دیں بلکہ ان کے ساتھ نبھانے کی کوشش کریں۔ اللہ فرماتاہے: "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئاً وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْراً كَثِيراً "(النساء:19) ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ اگر وہ تمھیں ناپسند ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو مگر اللہ نے اسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ۔ قرآن نے ان بیویوں کے بارے میں جو نافرمانی کی مرتکب ہوں فرمایا: "فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا"(النساء:34) اگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے
Flag Counter