Maktaba Wahhabi

62 - 360
أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا " ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر دن جب شرو ہوتا ہے تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک دعا کرتا ہے کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو برکت عطا فرما اور دوسرا بددعا کرتا ہے کہ اے اللہ بخیل کے حصے میں بربادی رکھ دے ۔ اسی مفہوم میں متعدد احادیث وارد ہوئی ہیں۔ قرآن میں بھی متعدد آیات اسی مفہوم کو پیش کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ " (سبا:39) جو کچھ تم خرچ کردیتے ہو اس کی جگہ وہی تم کو اور دیتا ہے۔ سوال کرنے والے بھائی کو اس حدیث کو سمجھنے میں جو غلط فہمی ہوئی ہے وہ یہ کہ انہوں نے برکت اور بربادی کو مال ودولت کی حد تک محدود کردیا۔ جب کہ برکت کامفہوم محض مال ودولت میں اضافہ اور بربادی کا مفہوم محض مال ودولت میں خسارہ نہیں ہے بلکہ اس کا مفہوم اس سے وسیع تر ہے۔ برکت کی بے شمار صورتیں ہوسکتی ہیں۔ برکت کبھی صحت وتن درستی کی شکل میں ملتی ہے تو کبھی نیک اولاد کی شکل میں۔ کبھی مال ودولت کی فراوانی کی صورت میں برکت ہوتی ہے تو کبھی محض معنوی برکت عطا ہوتی ہے مثلاً ہدایت کی توفیق، سکون قلب اور لوگوں میں عزت ومقبولیت وغیرہ وغیرہ ۔ ان سب پر مستزاد وہ اجر ہے جو اللہ نے ان کے لیے آخرت میں تیار کررکھا ہے۔ برکت کو محض چند سِکوں میں محصور کرلینا ایک زبردست غلط فہمی ہے۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ ذہنی سکون سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: " قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ "(یونس:58) اے نبی!کہو کہ یہ اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی،
Flag Counter