Maktaba Wahhabi

49 - 360
کو غنیمت جانا اور قرآن کی تلاوت میں مشغول ہوگیا۔ میں جب سورہ روم کی اس آیت پر پہنچا: "اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ " (الروم:54) اللہ ہی تو ہے جس نے ضعف کی حالت سے تمہاری پیدائش کی ابتدا کی۔ پھر اس ضعف کے بعد تمہیں قوت بخشی۔ پھر اس قوت کے بعد تمہیں ضعیف اور بوڑھا کردیا ۔ تو میں لفظ ضعف کی ضاد پر ضمہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا۔ کہیں یہ طباعت کی غلطی تو نہیں؟چونکہ قرآن کا یہ نسخہ ہندوستان میں شائع ہواتھا اس لیے میرے شک کو تقویت ملتی تھی۔ وہ نسخے جو عرب ملکوں میں شائع ہوتے ہیں ان میں لفظ ضعف کی ضاد پر فتحہ ہے نہ کہ ضمہ۔ قرآن توایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی تحریف وتبدیلی کا امکان نہیں کیوں کہ اس کی حفاظت خود اللہ نے اپنے ذمے لے رکھی ہے۔ پھر آخر ان دونوں نسخوں میں اختلاف کیوں ہے؟ جواب:۔ سب سے پہلے تو میں اپنے دینی بھائی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہیں کتاب اللہ سے غایت درجہ عقیدت اور شوق تلاوت ہے یہ بات بھی قابل تحسین ہے کہ انہوں نے لا علمی کے موقع پر فوراً اہل علم کی طرف رجوع کیا تاکہ ان کا شک دور ہو۔ یہی ہر مسلمان کا شیوہ ہونا چاہیے۔ میں آپ کو اطمینان دلاتا ہوں کہ جس بات نے آپ کو حیرت زدہ کررکھا ہے وہ طباعت کی غلطی ہرگز نہیں ہے۔ اس آیت کریمہ میں دونوں قرأتیں صحیح ہیں یعنی لفظ ضعف میں ضاد کو فتحہ کے ساتھ بھی پڑھا جاسکتا ہے اور ضمہ کے ساتھ بھی۔ قرآن کی سات مشہور قرأتوں میں سے پانچ قرأتوں کے مطابق حرف ضاد پر ضمہ ہے اور بقیہ دو یعنی عاصم اور حمزۃ نے اسے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ قراء کہتے ہیں کہ قریش کی زبان میں یہ لفظ
Flag Counter