Maktaba Wahhabi

45 - 360
جواب:۔ بادشاہ ذوالقرنین کا تذکرہ سورۃ الکہف میں درج ہے۔ اس قصے کو بیان کرتے ہوئے قرآن نے ہمیں نہ یہ بتایا ہے کہ ذوالقرنین کون تھا اور نہ تفصیل کے ساتھ اس واقعے ہی کا تذکرہ کیاہے کہ مشرق ومغرب میں وہ کہاں کہاں گیا اور کن کن قوموں سے ملاقات کی۔ اسی سورۃ میں دوسرے واقعات بھی منقول ہیں اور ان میں بھی ناموں اور تفاصیل سے کوئی تعرض نہیں ہے۔ اس کی حکمت تو اللہ ہی کوبہتر معلوم ہے تاہم قرین قیاس یہی معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں قصوں اور واقعات کے تذکرے کا مقصد محض تاریخی حقائق کا اندراج نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ سننے اور پڑھنے والے ان سے عبرت حاصل کریں۔ جیسا کہ اللہ فرماتا ہے: "لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ" (یوسف:111) بے شبہ ان کے قصوں میں سامان عبرت ہے عقل والوں کے لیے ۔ اس سورۃ میں ذوالقرنین کا واقعہ بھی عبرت آموز ہے ۔ وہ ایک ایسا بادشاہ تھا، جسے اللہ نے زمین پر حکمرانی عطاکی ، اُسے ہر طرح کے اسباب و وسائل سے مالا مال کیا، ہرچہار جانب اس کی فتح ونصرت کے ڈنکے بجنے لگے اور قومیں اس کی مطیع وفرماں بردار ہوئیں، تاہم اس سب کے باوجود اس کے دل میں گھمنڈ پیدا نہ ہوا، ہمیشہ عدل وانصاف پر قائم رہا اور اللہ کےقائم کردہ حدود سے کبھی تجاوز نہیں کیا۔ جیسا کہ اس نے اس قوم کو مخاطب کرکے کہا تھا: "قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَىٰ رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَابًا نُّكْرًا ﴿٨٧﴾ وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ۖ "(الکہف:87۔ 88) جوان میں ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹا یا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا۔ اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لیے اچھی جزا ہے ۔
Flag Counter