Maktaba Wahhabi

354 - 360
علاج مروجہ اور حقیقی طریقے ہوتے ہیں۔ البتہ پھونک کے ذریعے سے علاج کرانا جائز ہے یہ شرطے کہ پھونک قرآنی آیا کی ہو یا اللہ سے دعا ہے کہ اللہ مریض کو شفا عطا کرے۔ 5۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مریض کو مایوس ہونے سے منع فرمایا ہے چاہے مرض کتنا ہی مہلک اور طویل کیوں نہ ہو۔ مریض کو ہمیشہ پر امید ہونا چاہیے کہ ایک نہ ایک دن وہ صحت یاب ہو جائے گا۔ حدیث شریف ہے: "لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أَصَابَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللّٰهِ" (مسند احمد) ہر مرض کی دوا ہوتی ہے ۔ جب مرضی میں صحیح دوا مل جاتی ہے تو مریض اللہ کی مرضی سے اچھا ہو جاتا ہے۔ کوئی ایسا مرض نہیں جس کی دوا اللہ نے نہیں بنائی۔ جیسا کہ بخاری شریف کی ایک دوسری حدیث میں ہے۔ جب بھی مریض کو صحیح دوا ملتی ہے وہ اللہ کی مرضی سے صحت یاب ہو جاتا ہے اس لیے اسے ہمیشہ پر امید رہنا چاہیے۔ 6۔ اسلام نے جسمانی صحت کے ساتھ نفسیاتی صحت پر بھی پورا زور دیا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ نفسیات کا انسانی جسم پر بڑا اثر ہوتا ہے۔ اگر انسان نفسیاتی طور پر صحت مند اور قوی ہے تو بہت ساری بیماریاں خود ہی بھاگ کھڑی ہوتی ہیں۔ جب کہ نفسیاتی مریض جسمانی طور پر بھی مریض ہوتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی نفسیاتی قوت کی طرف اس وقت اشارہ کیا جب مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر ہو رہی تھی۔ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک ایک پتھر اٹھارہے تھے لیکن حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دو دو پتھر اٹھا رہے تھے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "إن عمارا ملئ إيمانا من قرنه إلى قدمه" بے شبہ عمار سر سے پیر تک ایمانی قوت سے بھرے ہوئے ہیں۔
Flag Counter