Maktaba Wahhabi

348 - 360
کوشش کرنی چاہیے اور یہ کہ ایسے مواقع پر احتیٰاط لازم ہے۔ جہاں تک میں سمجھتا ہوں دین اسلام نے صحت عامہ پرکا فی زور دیا ہے۔ بیماریوں سے قبل پرہیز اور احتیٰاط کی تاکید کی ہے اور بیماریوں کے بعد علاج کا حکم دیا ہے۔ مجھے اس بات پر بھی یقین ہے کہ اسلام نے متعدی امراض سے محتاط رہنے کی بھی تاکید کی ہے۔ امید کہ اس مسئلے کا تسلی بخش جواب عنایت کریں گے۔ جواب:۔ حقیقت یہ ہے کہ صحت عامہ صفائی ستھرائی اور احتیاط سے متعلق اسلام کا جو موقف ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ دین اسلام میں صفائی ایک عبادت اور تقرب الی اللہ کا درجہ رکھتی ہے۔ شریعت کی ساری کتابیں اپنی ابتدا طہارت کے باب ہی سے کرتی ہیں۔ کیوں کہ شریعت کی نظر میں عبادت سے قبل صفائی اور نظافت کا اختیار کرنا ضروری ہے۔ چنانچہ یہ لازم ہے کہ نماز سے قبل وضو کیا جائے۔ وہ تمام اعضاء دھوئے جائیں جہاں گندگی ، مٹی ، دھول اور پسینہ کا گمان ہوتا ہےعبادت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ کپڑے اور بدن پاک صاف ہوں اور وہ جگہ بھی پاک صاف ہو جہاں عبادت کی جا رہی ہو۔ صٖفائی اختیارکرنے والوں کے متعلق اللہ فرماتا ہے۔ "فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ "(التوبہ:108) اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ کو پاکیزگی اختیار کرنے والے ہی پسند ہیں۔ دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ" (البقرہ:222) اللہ ان کو پسند کرتا ہے جو بدی سے باز رہیں اور پاکیزگی اختیار کریں۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "الطَّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ" (مسلم)
Flag Counter