Maktaba Wahhabi

346 - 360
درست نہیں کیوں کہ خطبہ کے دوران کچھ بولنے سے منع کیا گیا ہے۔ یرحمک اللہ سننے کے بعد چھینکنے والے کو چاہیے کہ وہ بھی جواب میں "يَهْدِيكُمُ اللّٰهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ" کہے بخاری شریف کی حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کہنے کی ہدایت کی ہے۔ الحمدللہ و یرحمک اللہ کہنے کی حکمت احکام بتانے کے بعد احکام کی حکمت و مصلحت بھی بتاتا چلوں۔ 1۔ دین اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے مختلف بہانوں سے بندے کے خدا سے تعلق کو مستحکم اور مضبوط تر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس تعلق کے استحکام کے لیے جہاں اس نے نماز روزہ اور دوسری عبادات کو فرض کیا ہے وہیں اس نے روزمرہ زندگی کی مختلف عادتوں اور ضرورتوں کو خدا کی یاد دلانے اور خدا سے تعلق کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ چنانچہ اسلام نے سونے سے پہلے اور سونے کے بعد کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد سواری پر چڑھتے وقت اور ان جیسی بے شمار مصروفیتوں اور ضرورتوں کے موقع پر ہمیں شرعی دعاؤں کی تعلیم دی ہے اور ان موقعوں پر ان دعاؤں کے ذریعہ سے خدا کو یاد کرنے کا انتظام کیا ہے تاکہ بندے کے دل میں خدا کی یاد ہمہ وقت تازہ رہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی چھینک کے موقع پر الحمد للہ کہنا اور جواب میں یرحمک اللہ کہنا بھی ہے۔ چھینکنے والا الحمدللہ اس لیے کہتا ہے کہ چھینک انسان کے دماغ سے بعض کثافت اور بھاری پن کو دور کرتی ہے۔ اس کے نتیجہ میں انسان کا دماغ ہلکا پھلکا ہو جاتا ہےاور انسانی ذہن پہلے سے زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت کے لیے بندے کو خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ سننے والا یر حمک اللہ اس لیے کہتا ہے کہ چھینکتے وقت چھینکنے والا کا انگ انگ چھینک کی وجہ سے ہل کر رہ جاتا ہے۔ اسی لیے اس کے لیے رحمت کی دعا کی جاتی ہے ۔ ابن ابی جمرۃ اس موضوع پر لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یہ خدا کا عظیم فضل و کرم
Flag Counter