Maktaba Wahhabi

344 - 360
بعض لوگوں پر پوشیدہ رہتی ہیں اور بعض حکمتیں تمام لوگوں میں پوشیدہ رہتی ہیں۔ اس پوشیدگی میں یہ مصلحت ہے کہ یہ خدا کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے کہ کون حکمت جانے بغیر اللہ کے احکام پر عمل پیرا ہوتا ہے اور کون رو گردانی کرتا ہے اس پوشیدگی کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ بندے خود عقل سے کام لیں اور حکمت جاننے کی کوشش کریں۔ آپ کا یہ فعل بھی قابل تحسین ہے کہ اسلامی قوانین کی حکمت جاننے کے لیے آپ نے اہل علم کی طرف رجوع کیا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے اندر علم حاصل کرنے کی لگن ہے۔ اب میں آپ کے سوال کی طرف آتا ہوں۔ چھینک میں الحمد اللہ کہنے اور سننے والے کو یرحمک اللہ کہنے کی حکمت بتانے سے پہلے میں چاہوں گا کہ چھینک کے اسلامی آداب بیان کردوں۔ 1۔ چھینکنے والے کو الحمد للہ یا الحمد للّٰه رب العلمین کہنا چاہیے جیسا کہ متعدد احادیث میں آیا ہے۔ 2۔ چھینکتے وقت حتیٰ الامکان آواز پست کرنی چاہیے تاکہ آس پاس کے لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ البتہ الحمدللہ قدرے زور سے کہنا چاہیے تاکہ سبھی سن سکیں اور جواب دیں۔ 3۔ چھینکتے وقت چہرے پر ہاتھ رکھ لینا چاہیے تاکہ آس پاس کے لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ " كَانَ رَسُول الله صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم إذَا عَطَسَ وَضَعَ يَدَهُ أوْ ثَوبَهُ عَلى فيهِ وَخَفَضَ أوْ غَضَّ بَها صَوْتَهُ" (ابو داؤد، ترمذی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لیتے تھے اور اپنی آواز پست رکھتے تھے۔ 4۔ الحمد للہ سننے والوں کو جواب میں یرحمک اللہ کہنا چاہیے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter