Maktaba Wahhabi

314 - 360
کر فروخت کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "من غشنا فليس منا" (مسلم) جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔ 3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ زیادہ منافع کی غرض سے ذخیرہ اندوزی نہ کرے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ " (مسلم، ابوداؤد) ذخیرہ اندوزی ہو کرتا ہے جوگناہ گار ہوتا ہے ۔ 4۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ مال فروخت کرتے وقت سچی جھوٹی قسمیں نہ کھائے۔ 5۔ پانچویں شرط یہ ہے کہ سامان بہت مہنگانہ بیچے۔ مثلاً یہ کہ حکومت نے قیمت متعین کردی ہو اور تاجر زیادہ نفع کے لالچ میں اس قیمت سے زیادہ قیمت میں سامان فروخت کرے۔ حدیث ہے: "من دخل في شيء من أسعار المسلمين ليغليه عليهم كان حقًا على الله أن يقعده بِعظْم من النار يوم القيامة"(مسند احمد، طبرانی، حاکم) جس نےقیمتوں میں کسی قسم کی دخل اندازی کی تاکہ مسلمانوں پر اسے مہنگا کردے تو اللہ پرواجب ہے کہ اسے قیامت کے دن آگ پر بٹھائے۔ 6۔ چھٹی شرط یہ ہے کہ اپنے مال کی زکوٰۃ نکالے۔ 7۔ ساتویں شرط یہ ہے کہ تجارت تاجر کو دینی فرائض مثلاً نماز، روزہ، حج یا صلہ رحمی وغیرہ سے غافل نہ کردے۔ اکثر دیکھا جاتاہے کہ تاجر حضرات اپنی تجارت میں اس قدر محو رہتے ہیں کہ دین ودنیا سے غافل ہوکر بس جوڑ گھٹاؤ میں مصروف رہتے ہیں۔ نہ نماز کا ہوش ہوتا ہے نہ انہیں اہل خانہ کی فکر ہوتی ہے اور نہ رشتہ داروں کے حقوق کی ادائیگی کا کوئی خیال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی تعریف کرتے ہوئے فرماتاہے:
Flag Counter