Maktaba Wahhabi

283 - 360
لوٹ آئے تو یہ ایک حرام کام ہوگا۔ اب میں اصل سوال کاجواب دیتا ہوں۔ غصہ کی تین قسمیں ہیں۔ 1۔ ایک وہ غصہ ہوتا ہے جو ذرا ہلکا ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں انسان کے ہوش وحواس اور عقل قابو میں رہتے ہیں۔ اس غصہ کی حالت میں وہ جو کچھ کہتا ہے یاکرتا ہے سوچ سمجھ کرکرتا ہے۔ اس قسم کے غصہ میں اگر کوئی شخص طلاق دیتا ہے تو تمام فقہاء کے نزدیک طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ 2۔ دوسرا غصہ وہ ہوتا ہے جو انتہائی شدیدہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں انسان اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھتا ہے اور عقل قابو میں نہیں رہتی۔ غصہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں انسان بلاسوچے سمجھے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ حالانکہ ایسا کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا ہے ۔ اس قسم کے غصے میں تمام فقہاء کے نزدیک طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ 3۔ تیسرا غصہ وہ ہوتا ہے جو ان دونوں حالتوں کے درمیان ہوتا ہے۔ نہ بہت دھیما اور ہلکا ہوتا ہے اور نہ اتنا شدیدکہ غصے سے انسان پاگل ہوجائے۔ اس قسم کے غصہ میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟اس سلسلے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک واقع ہوجاتی ہے اور بعض کے نزدیک نہیں ہوتی۔ میری نظر میں راجح قول یہ ہے کہ ایسی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ درج ذیل دلائل کی بناپر: الف:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا طلاق ولا عتاق في إغلاق" (مسند احمد، ابوداؤد، حاکم) اغلاق کی حالت میں نہ طلاق ہوتی ہے اورنہ غلام کی آزادی ۔ شارحین نے اغلاق کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے مراد ہے شدید غصہ یا زبردستی۔ یعنی اگر کسی نے غصہ کی حالت میں طلاق دی یا کسی کی زبردستی کی وجہ سے
Flag Counter