Maktaba Wahhabi

277 - 360
"كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤول عَنْ رَعِيَّتِهِ، الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ" (بخاری اور مسلم) تم میں سے ہر شخص ذمے دارہے اور اپنی رعیت کے سلسلہ میں جواب دہ ہے۔ مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور وہ اپنے گھر والوں کے سلسلہ میں جواب دہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا" (التحریم:6) اے لوگو جو ایمان لائے ہو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آگ سے۔ اس کے برعکس اگر والدین نے اپنے بچے کی تعلیم وتربیت کی طرف پوری توجہ دی ہو اور اس کی مناسب اور اسلامی ماحول بھی فراہم کیا ہو اور اس کے باجود بچہ بگڑ جائے تو والدین اس کے بگڑنے کے ذمے دار نہیں ہیں۔ وہ اللہ کے نزدیک اس بارے میں جواب وہ نہیں ہیں۔ آپ نے دیکھا نہیں کہ نوح علیہ السلام نے اپنے کی تربیت پر پوری توجہ صرف کی اور پھر بھی وہ کافر رہا۔ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کو ہرممکن طریقے سے اسلام کی طرف راغب کیا، لیکن وہ کافر ہی مرا۔ لوط علیہ السلام نے اپنی بیوی کو لاکھ سمجھایا لیکن اس نے کفر کا راستہ ترک نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بھی شخص کو اس کی استطاعت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔ انسان کی ذمے داری راہ صداقت کی طرف بلانا ہے، ہدایت دینا نہیں۔ ہدایت دینا تو صرف اللہ تعالیٰ کے بس میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ"(القصص:56) اے نبی کریم! تم جسے چاہو ہدایت نہیں دے سکتے۔ مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔
Flag Counter