Maktaba Wahhabi

272 - 360
میرے والد کا میرے دادا کی حیات ہی میں انتقال ہوگیا۔ ان کی موت کے بعد ہمارے دادا نے ہماری کفالت کی۔ پھر ان کا بھی انتقال ہوگیا۔ جب وراثت کی تقسیم کا وقت آیا تو ہمارے چچاؤں نے ہمارے دادا کی جائیداد میں سے بطور وراثت کچھ بھی ہمیں نہیں دیا۔ حالانکہ کہ ہم یتیم بھی ہیں اور تنگ دست بھی۔ اور ہمارے چچا کافی مال دار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلامی شریعت کی رو سے ہمیں اپنے دادا کی جائیداد میں سے بطور وراثت کچھ بھی نہیں مل سکتا۔ کیا واقعی اسلامی شریعت کے لحاظ سے ہم اس وراثت سے محروم ہیں؟ جواب:۔ اسلامی شریعت میں وراثت کا اصول اور قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ وراثت میں سب سے پہلا حق دار وہ ہے جو رشتہ میں میت کا سب سے قریبی ہو۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ قریب کا رشتہ دار اپنے سے دور کے رشتے دار کو وراثت سے محروم کردیتا ہے۔ اس قاعدے کی رو سے، آپ کے چچا حضرات کی یہ بات صحیح ہے کہ آپ کے دادا کی وراثت میں آپ بچوں کا کوئی حق نہیں ہے۔ کیوں کہ آپ کے چچا کا آپ کے دادا سے رشتہ زیادہ قریبی ہے۔ وہ ان کے بیٹے ہیں اور آپ ان کے بیٹے کے بیٹے ہیں۔ اس لیے میت سے رشتے میں زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے وراثت میں آپ کے چچا حضرات کا حق ہے۔ آپ لوگوں کا نہیں۔ لیکن بچوں کا مسئلہ برقرار رہتا ہے اور یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اسلام نے اس کاحل پیش نہ کیاہو۔ اسلام نے مختلف طریقوں سے اس مسئلے کا حل پیش کیا ہے۔ 1۔ پہلا حل یہ ہے کہ دادا کو اپنے مرنے سے قبل اپنے پوتوں کے لیے وصیت کرنی چاہیے تھی۔ دادا کو علم تھا کہ ہمارے پوتے یتیم ہیں اور وراثت میں سے بھی انہیں کچھ ملنے والا نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں دادا کو چاہیے تھا کہ اپنی جائیدادکا کچھ حصہ اپنے پوتوں کے نام کردیتے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا
Flag Counter