Maktaba Wahhabi

270 - 360
نان نفقہ ہی چھوڑا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عدت کی مدت ختم ہونے تک تم اپنے شوہر کے گھر ہی میں رہو۔ (ابوداؤد، ترمذی) شوہر کے گھر پررہنا اس کے لیے ضروری ہے کیوں کہ اس طرح وہ ہر قسم کے شک وشبہ سے پاک رہے گی اور ذہنی طور پر بھی شوہر کے گھر میں وہ زیادہ سکون محسوس کرے گی۔ البتہ وہ ضرورت کی خاطر گھر سے نکل سکتی ہے۔ مثلاً علاج کی خاطر یا نوکری کی خاطر اگر وہ نوکری کرتی ہے۔ لیکن وہ صرف دن میں نکل سکتی ہے رات بہرحال اسے اپنے شوہر کے گھر پر ہی گزارنی ہوگی۔ روایت میں ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر شہید ہونے والوں کی بیوائیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ رات کو ہمیں بڑی وحشت اور تنہائی کا احساس ہوتا ہےکیا ہم کسی دوسری عورت کے پاس جاکر سوجایا کریں؟صبح پھر اپنے گھر لوٹ آئیں گی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: کسی عورت کے پاس جا کر جتنی مرضی ہوباتیں کرو اور اپنی تنہائی ختم کرو لیکن رات کو سوتے وقت ہر عورت کو اپنے گھر واپس آجانا چاہیے۔ یہ اس لیے کہ رات کو کہیں اور سونا اس کے لیے شک ، تہمت اور بدنامی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس مدت میں وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد بھی نہیں جاسکتی اور نہ کسی سفر پر نکل سکتی ہے چاہے حج یا عمرہ ہی کاسفر کیوں نہ ہو۔ صرف یہی تین چیزیں ہیں، جو اسلام نے بیوہ عورتوں پر واجب کی ہیں۔ ان کے سلسلے میں دوسروں پر یہ واجب ہے کہ وہ عدت کی مدت تک انہیں شادی کا پیغام نہ دیں۔ البتہ اشارے کنایے میں رشتے کی بات کرسکتے ہیں جیسا کہ قرآن میں ہے: "وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللّٰهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَـٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ " (البقرہ:235)
Flag Counter