Maktaba Wahhabi

255 - 360
ہے۔ لیکن عمر کا یہ فرق میرے لیے کبھی بھی مسئلہ نہیں رہا۔ میں اس فرق کو ذرا بھی اہمیت نہیں دیتی اگر اس کامعاملہ میرے ساتھ بہتر ہوتا۔ اس نے میرے نان نفقہ میں کبھی کمی نہیں کی بلکہ میرے اوپر خوب پیسے خرچ کرتا ہے اور کبھی میرے ساتھ جھگڑتا نہیں۔ لیکن ان کے علاوہ اور چیزیں بھی تو ہیں جن کی مجھے ضرورت ہے ۔ دو میٹھے بول کے لیے میرے کان ترس گئے۔ شوہر اور بیوی کے درمیان جو جذباتی لگاؤ اور محبت ہوتی ہے وہ جذباتیت اسکے اندر مفقود ہے۔ اس کامعاملہ میرے ساتھ نہایت سرد اور ہر طرح کی گرم جوشی سے خالی ہے۔ وہ مجھے صرف کھاناپکانے یا بچے پیدا کرنے کی مشین سمجھتا ہے۔ میں نے ایک دفعہ اس سے اس بات کی شکایت کی تو اس نے جواب دیا کہ کیا میں نے تمہارے نان نفقہ میں کبھی کوئی کمی کی؟ میں پوچھتی ہوں کہ کیا اسلامی شریعت کی رو سے میرا حق صرف نان نفقہ تک محدود ہے؟ کیا میرا حق نہیں کہ وہ میرے ساتھ محبت اور گرم جوشی کا مظاہرہ کرے۔ مجھ سے میٹھی گفتگو کرے؟اور میری نفسیاتی ضرورتوں کو پورا کرے؟مجھے یقین ہے کہ یہ میرا حق ہے؟کیامیرا یقین صحیح ہے؟ جواب:۔ آپ کا خیال سو فی صد درست ہے۔ کیوں کہ اسلامی شریعت نے شوہروں پر جہاں یہ واجب کیا ہے کہ بیویوں کی مادی ضروریات معروف طریقے سے پوری کریں وہیں نفسیاتی ضرورتوں کو بھی پورا کرنے کی تاکید کی ہے۔ بلکہ قرآن کریم نے تو اس نفسیاتی سکون اور محبت والفت کوعورتوں کی تخلیق کا مقصد بتایا ہے۔ قرآن کاارشاد ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ "(الروم:21) اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تم میں سے ہی تمہارے لیے بیویاں پیداکیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور تمہاے درمیان محبت ورحمت کے بیج بوئے۔
Flag Counter