Maktaba Wahhabi

249 - 360
اسی طرح ان عورتوں سے بھی شادی حرام ہے، جو مرتد ہیں۔ یعنی پہلے وہ مسلمان تھیں لیکن اب وہ اسلام سے نکل کر شرک یا مسیحیت یایہودیت کی طرف چلی گئیں۔ اسلام کسی کو زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کرتا ، لیکن جب کوئی شخص اپنی رضا اور خوشی سے اسلام قبول کرتا ہے تو پھر اس کے لیے اسلام سے خارج ہونا کسی طور پر جائز نہیں ہے۔ اسی لیے مرتد کی سزا قتل ہے۔ اسی طرح بہائی عورتوں سے شادی کرنا جائز نہیں کیوں کہ ان کاشمار تو مشرک عورتوں میں ہوگا یامرتد عورتوں میں۔ اب رہا مسئلہ ان عورتوں کاجو اہل کتاب کہلاتی ہیں یعنی ایک ایسے دین کی حامل ہیں جو آسمانی ہے یعنی مسیحیت یا یہودیت۔ جمہور علماء وفقہاء کے نزدیک اہل کتاب عورتوں سے شادی کرنا مباح ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ اللہ نے قرآن میں ان کے ذبیحے اور ان کی عورتوں سے شادی کو جائز قراردیا ہے۔ "الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ "(المائدہ:5) کل پاکیزه چیزیں آج تمہارے لئے حلال کی گئیں اور اہل کتاب کا ذبیحہ تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا ذبیحہ ان کے لئے حلال ہے، اور پاک دامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعده نکاح کرو یہ نہیں کہ علانیہ زنا کرو یا پوشیده بدکاری کرو، منکرین ایمان کے اعمال ضائع اور اکارت ہیں اور آخرت میں وه ہارنے والوں میں سے ہیں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک اہل کتاب عورتوں سے شادی جائز نہیں ہے۔ امام
Flag Counter