Maktaba Wahhabi

231 - 360
وگ کو ’زُور‘ سے تعبیر کیا یعنی یہ وہ چیز ہے جو لوگوں کو دھوکے میں رکھتی ہے اور اس کے بارے میں فرمایا کہ: "إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ" (بخاری) بلاشبہ بنی اسرائیل ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے اسے اپنالیا۔ اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ 1۔ پہلی بات یہ کہ وگ ایسی لعنت کو ایجاد کرنے اور رواج دینے والے یہود ہیں۔ 2۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شے کو ’زُور‘ سے تعبیر کرکے اس کی حرمت کے سبب کی طرف بھی اشارہ کردیا۔ یعنی یہ لوگ دھوکے اور فریب کی ایک قسم ہے۔ اور اسلام دھوکے اورفریب کو ناجائز قراردیتا ہے۔ اسی طرح عورتوں کا بیوٹی پارلر جا کر مردوں سے میک اپ کرانابالکل حرام ہے۔ کیوں کہ شریعت کی رو سے عورتوں کااجنبی مرد کے ساتھ تنہا ہونااور اجنبی مرد کا اجنبی عورت کے بدن کا کوئی حصہ چھونا دونوں ہی بالکل حرام ہے۔ درحقیقت بیوٹی پارلر کا رواج بھی اس وقت عمل میں آیا جب آرائش وزیبائش اور میک اپ میں اعتدال اور توازن مفقود ہوگیا اورعورتوں کے لیے دنیا کی سب سے اہم ترین شے میک اپ کرنا قرارپایا۔ عورتوں کے لیے میک اپ جائز سہی لیکن یہ ایسی چیز تو نہیں جو ان کا سب سے بڑا مسئلہ بن جائے اور اس کی خاطر وہ اپنی دوسری اہم ذمے داریاں فراموش کربیٹھیں حتیٰ کہ بچوں کی تربیت بھی متاثر ہوجائے۔ میک اپ جائز ہے لیکن حدود کے اندر اور میک اپ کےلیے بیوٹی پارلر جانے کی کیا ضرورت ہے۔ وہ گھر میں بھی تو میک اپ کرسکتی ہیں۔ انہیں چاہیے کہ گھر ہی میں رہ کر میک اپ کریں اور اپنے شوہر کے لیے کریں، نہ کہ راہ چلنے والوں کے لیے۔ بہرحال اگر بیوٹی پارلر جانا ناگزیر ہوتویہ اسی صورت میں جائز ہوسکتا ہے جب کہ بیوٹی پارلرمیں کام کرنے والی ساری کی ساری عورتیں ہوں اور مردوں کا داخلہ ممنوع ہو۔
Flag Counter