Maktaba Wahhabi

221 - 360
آپ اپنی نذر پوری کریں۔ نذر کے سلسلے میں میں دوباتیں بتانا چاہتا ہوں: 1۔ جمہور علماء کے نزدیک نذریں اورمنتیں ماننا مکروہ ہے۔ گرچہ کسی اچھے کام مثلاً نفل نماز پڑھنا یا قربانی کرنے کی ہو۔ اس کی دلیل حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "نهى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم عن النذر وقال : " إنه لا يرد شيئا ، وإنما يستخرج به من البخيل" (بخاری۔ مسلم۔ احمد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے تقدیر نہیں بدلتی۔ البتہ اس کے ذریعے سے کسی بخیل شخص سے کچھ مال نکالا جاسکتا ہے۔ اس کراہت کی وجہ سے یہ ہے کہ لوگ نذریں مان کر یہ اعتقاد کرنا شروع کردیں کہ نذر اور منت تقدیر کے فیصلے کو بدل سکتی ہے۔ نذر ماننے میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ بندہ کسی اچھے کام کی منت اس شرط کے ساتھ مانتا ہے کہ اس کا ذاتی فائدہ پورا ہوجائے۔ مثلاً اگر اللہ نے مجھے اولاد عطاکی تو میں ایک جانور ذبح کروں گا یا ایک مسجد بنواؤں گا۔ گویاکہ آپ نے ایک اچھے کام کو اپنے ذاتی مفاد کے ساتھ مشروط کردیا۔ اگر آپ کو یہ فائدہ نہ پہنچا تو آپ وہ اچھا کام بھی نہ کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی نیت اللہ کو خوش کرنا نہیں ہے بلکہ اپنا ذاتی فائدہ حاصل کرنا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ یہ ایک اچھی بات نہیں ہے۔ بہرحال نذر ماننا مکروہ ہی سہی لیکن نذر ماننے کے بعد اس کا پورا کرنا تمام علماء کے نزدیک فرض ہے۔ 2۔ دوسری بات یہ ہے کہ منت اگر ماننی ہو تو کسی ایسی چیز کی ماننی چاہیے جس میں اللہ کی عبادت اور اس کا تقرب مقصود ہو۔ مثلاً نفل نماز پڑھنا، قربانی کرنا یا روزے رکھنا وغیرہ۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "لَا نَذْرَ إلَّا مَا اُبْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللّٰهِ "
Flag Counter