Maktaba Wahhabi

211 - 360
یعنی ایسی بکری محض گوشت کھانے کے لیے ہے۔ یہ قربانی تصور نہیں کی جائےگی۔ قربانی ایک عبادت ہے۔ نماز کی طرح جس طرح نماز کا وقت متعین ہے اسی طرح قربانی کا وقت متعین ہے۔ جس طرح ظہر کی نماز وقت سے قبل نہیں پڑھی جا سکتی اسی طرح وقت سے قبل قربانی نہیں ہو سکتی ۔ قربانی کا وقت عید کی نماز کے بعد سے شروع ہو کر عید کے تیسرے دن اور بعض فقہاء کے نزدیک عید کے چوتھے دن تک رہتا ہے۔ قربانی کا افضل وقت زوال تک ہے۔ زوال تک قربانی نہ کی تو دوسرے دن قربانی کرنا چاہیے۔ بعض فقہاء کے نزدیک رات اور دن میں کسی بھی وقت قربانی کرنا صحیح ہے۔ میری رائے میں بہتر یہ ہو گا کہ ایک ہی دن سارے لوگ قربانی نہ کریں تاکہ ایک دم سے ضرورت سے زائد گوشت نہ جمع ہو جائے۔ بلکہ کچھ لوگ دوسرے دن اور کچھ تیسرے دن قربانی کریں تاکہ غریبوں کو ہر دن گوشت ملتا رہے۔ قربانی میں اونٹ، گائے(2) اور بکرے کی قربانی کی جاسکتی ہے۔ کیوں کہ جانور چوپایوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کی قربانی کی جا سکتی ہے۔ ایک بکرا ایک گھر والوں کی طرف سے کافی ہے۔ اونٹ اور گائے میں سات حصے لگائے جائیں گے اور ہر ایک حصہ ایک مستقل قربانی تصور کی جائے گی اور ایک گھروالوں کی طرف سے کافی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اونٹ پانچ سال سے کم کا نہ ہو۔ گائے دو سال سے کم کی نہ ہو اور بکرا ایک سال سے کم کا نہ ہو۔ قربانی کا جانور جتنا صحت مند اور تگڑا ہو اسی قدر افضل ہے۔ کیوں کہ قربانی اللہ کی خدمت میں ہدیہ ہے اور مسلمان کو چاہیے کہ بہتر سے بہتر ہدیہ اللہ کی خدمت میں پیش کرے۔ اسی لیے لاغر، لنگڑا، اندھا، کانا، ٹوٹے سینگ والا، کٹے کانوں والا یا کسی قسم کے عیب والا جانور قربانی کے لیے جائز نہیں ہے۔ رہا یہ مسئلہ کہ قربانی زیادہ افضل ہے یا قربانی کے روپے کو صدقہ کرنا۔ تو میری رائے یہ ہے کہ بے شبہ قربانی کرنا زیادہ افضل ہے۔ کیوں کہ قربانی ایک عبادت ہے جس کا
Flag Counter