Maktaba Wahhabi

204 - 360
چیزوں کے، اس نے کوئی صدقہ جاریہ کیا ہو، کوئی علمی کام کیا ہو جو لوگوں کے لیے نفع بخش ہو یا صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔ معلوم ہوا کہ صالح اولاد اپنے والدین کی عملی زندگی کے سلسلے کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ اس لیے اگر والدین کوئی کام ادھورا چھوڑ جائیں یا کوئی فرض ان سے رہ گیا ہو تو اولاد کو چاہیے کہ ان کی طرف سے وہ فرض انجام دیں۔ خود نہیں کر سکتے تو کسی اور سے یہ کام کرائیں۔ حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اس کے والدین نہایت ضعیف ہیں اور حج نہیں کر سکتے تو کیا وہ ان کی طرف سے حج کر لے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک کر لو۔ ایک دوسری عورت نے سوال کیا کہ اس کی ماں نے حج کی منت مانی تھی لیکن وہ اس کی ادائیگی سے قبل ہی مر گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم اس کے بدلے حج کرلو۔ فرض کرو تمہاری ماں کسی کی مقروض ہوتی تو کیا تم اس کا قرض نہ چکاتیں؟ اللہ کا قرض تو سب سے پہلے چکانا چاہیے۔ ایک بات ذہن میں رہے کہ جو شخص اپنے والدین یا کسی اور کے بدلے میں حج کر رہا ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ اپنا حج ادا کرے۔
Flag Counter