Maktaba Wahhabi

187 - 360
ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح نہیں دی ۔ یعنی دونوں ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں یکساں تھے۔ سفر اگر پر مشقت ہو اور اس میں روزہ رکھنا تکلیف دہ ہو تو ایسی حالت میں روزہ رکھنا مکروہ ہے بلکہ شاید حرام ہو کیوں کہ روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس حالت میں دیکھا کہ لوگ اس پر سایہ کیے ہوئے تھے ۔ وہ روزے کی وجہ سے بدحال تھا اور وہ مسافر بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ وہ روزےسے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ" (بخاری) سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کاکام نہیں ہے۔ سفر اگر پر مشقت نہ ہو اور روزہ رکھنے میں کوئی تکلیف نہ ہو تو روزہ رکھنا اور اس کی قضا کرنا دونوں ہی جائز ہے جیسا کہ میں نے اوپر تذکرہ کیا البتہ اس بارے میں علماء میں اختلاف ہے کہ ان دونوں صورتوں میں افضل صورت کون سی ہے؟ بعض نے روزہ رکھنے کو افضل قراردیا ہے جب کہ بعض نے روزہ توڑنے کو افضل قراردیا ہے عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں کہ ان دونوں صورتوں میں جو سب سے آسان ہو وہی افضل ہے۔ روایت میں ہے کہ حمزہ بن عامر الاسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں اکثر سفر پر رہتا ہوں۔ بسااواقات رمضان میں بھی سفر کرتا ہوں۔ میں نوجوان ہوں اور بہ آسانی سفر میں روزہ رکھ سکتا ہوں۔ میرا روزہ رکھنا زیادہ افضل اور باعث اجر ہے یا روزہ قضا کرنا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أي ذلك شئت يا حمزة " (ابو داود) ان دونوں میں سے جو تم چاہو اے حمزہ ۔ یعنی جو تمہیں آسان لگے وہی کرو۔ وہی افضل ہے۔ دوسری روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:
Flag Counter