Maktaba Wahhabi

180 - 360
اللہ تعالیٰ نے رمضان میں دن کے وقت ہم پر روزے فرض کیے اور رات کے وقت نفل نمازوں یعنی تراویح کے اہتمام کی تاکید کی تاکہ یہ عبادتیں ہمارے گناہوں کی معافی کا سبب بن سکیں۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ وہ کون سی نمازیں ہیں جن سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ وہ نمازیں ہیں جن میں نماز کے ارکان و شرائط اور اس کے آداب کا پورا خیال رکھا گیا ہو۔ یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ اطمینان اور سکون کے ساتھ نماز کی ادائیگی بھی نماز کے ارکان میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جس نے جلدی جلدی نماز ادا کی تھی فرمایا: "ارْجِعْ فَصَلِّ , فَإِنَّك لَمْ تُصَلِّ" واپس جاؤ پھر نماز پڑھو کیونکہ تمہاری نمازنہیں ہوئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز پڑھنی سکھائی کہ کس طرح ٹھہر ٹھہر کر اطمینان کے ساتھ نماز ادا کی جاتی ہے۔ (3) اللہ کا فرمان ہے: "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ {1} الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ " (المومنون :1۔ 2) کامیاب ہوئے وہ جو ایمان لائے۔ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ وہ نماز کا میابی کی ضامن ہے جو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی جائے۔ خشوع کی دو قسمیں ہیں یک تو دل کا خشوع یعنی اس بات کا پوری طرح احساس ہو کہ نماز کے دوران ہم کس ہستی کے ساتھ ہم کلام ہیں اور یہ کہ وہ ہماری تمام حرکتیں دیکھ رہا ہے۔ دل کا خشوع یہ بھی ہے کہ ہم جو کچھ پڑھیں سمجھ کر پڑھیں ایسا نہ ہو کہ زبان پر تو اللہ کا کلام ہو اور دل کہیں اور غائب ہو۔ خشوع کی دوسری قسم بدن کا خشوع ہے اور وہ یہ ہے کہ نماز میں احترام و ادب کا خاص خیال ہو۔ نماز کے دوران ادھر اُدھر دیکھنا، کھٹا کھٹ رکوع و سجدہ کرنا باربار کھجلانا یا کپڑوں سے کھیلنایہ سب احترام وآداب کے خلاف ہے۔
Flag Counter