Maktaba Wahhabi

155 - 360
کرنا واجب ہو گا۔ سوال:۔ میرا ایک دوست ہے جسے میں نے بطور قرض تین سودینار دیے تھے اس وقت وہ طالب علم تھا۔ اب وہ فراغت حاصل کر چکا ہے لیکن اب تک اسے کوئی نوکری نہیں ملی ہے۔ اس کی مالی پوزیشن خراب دیکھتے ہوئے میں نے اس رقم پر جو زکوٰۃ واجب ہوتی ہے وہ اسے دے دی۔ کیا میرا یہ عمل درست ہے ؟ اور کیا میں اس رقم کی زکوٰۃ نکالتا رہوں جو بہ دستور میرے دوست پر قرض ہے؟ جواب:۔ قرض کی واپسی اگر کسی بھی مرحلے میں ممکن ہے یعنی جس کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ کبھی نہ کبھی واپس مل جائے گا تو اس پر جمہور فقہاء کے نزدیک ہر سال زکوٰۃ واجب ہے۔ بعض فقہاء کے نزدیک اس کی زکوٰۃ اسی وقت واجب ہوتی ہے جب وہ واپس مل جائے لیکن اگر قرض کی واپسی ناممکن ہو تو ایسی صورت میں اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ البتہ ناممکن ہونے کے باوجود وہ رقم کسی مرحلے میں واپس مل جائے تو اس پر صرف ایک سال کی زکوٰۃ واجب ہے۔ آپ نے اپنے دوست کی خراب مالی پوزیشن کے پیش نظر اس رقم کی زکوٰۃ اسے دے دی یہ بالکل جائز ہے۔ کیونکہ آپ کا دوست مسکین کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ یا اپنے گھر والوں سے دور ہے تو مسافر شمار کیا جائے گا یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اسے زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔ کیونکہ محض ڈگری نہ اس کا پیٹ بھر سکتی ہے اور نہ تن ڈھانپ سکتی ہے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ آپ یہ قرض معاف کر دیں اور اس رقم کو آپ زکوٰۃ شمار کر لیں جیسا کہ بعض فقہاء کا قول ہے۔ سوال:۔ کوئی شخص اپنے وطن سے دور کسی دوسری جگہ مقیم ہے تو کیا اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے وطن کے بجائے اس شہر میں زکوٰۃ نکالے جس میں وہ مقیم ہے؟ جواب:۔ اصول تو یہ ہے کہ مال کی زکوٰۃ وہاں نکالی جائے جہاں مال موجود ہو اور زکوٰۃ الفطر وہاں نکالی جائے جہاں وہ شخص مقیم ہے۔ تاہم ضرورت کے پیش نظر اس
Flag Counter