Maktaba Wahhabi

147 - 360
تینوں ائمہ یعنی امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ اس کی نماز ادا ہوجائے گی مگر کراہت کے ساتھ۔ مذکوراحادیث کی روشنی میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔ حکمت اور اسلامی تعلیمات کا تقاضا بھی یہی ہے کہ تنہا نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہ ہو کیونکہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو اتحاد کی تعلیم دیتا ہے جماعت کی رغبت دیتا ہے ۔ جماعت سے کٹ کر رہنااور شذوذکا راستہ اختیار کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ جماعت کے ساتھ نماز کی ادائیگی دراصل مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق سکھانے کی عملی تربیت ہے۔ اب ظاہر ہے جو شخص اتحاد و جماعت کا راستہ چھوڑ کر شذوذ انفرادیت کا راستہ اختیار کرے گا تو اس کا یہ عمل اسلامی تعلیمات کے عین خلاف ہے اور اس لیے قرین قیاس یہی ہےکہ اس کی نماز قبول نہیں ہو گی۔ بہر حال یہ حکم اس حال میں ہے جب کوئی شخص بے عذر اور بغیر کسی سبب کے جماعت میں سب سے پیچھے تنہا نماز ادا کرے ۔ البتہ اگر کسی عذر کی بنا پر ایسا کرتا ہے مثلاً یہ کہ صف مکمل ہو چکی ہو اور کوئی جگہ نہ ہو اور مجبوراً پیچھے تنہا ہی نماز ادا کرتا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز صحیح ہو گی ۔ بعض علماءکہتے ہیں کہ ایسی صورت میں یہ بہتر ہو گا کہ وہ اگلی صف سے کسی شخص کو کھینچ کر پیچھے اپنے برابر میں کر لے تاکہ اس صف میں ایک کے بجائے دو ہوجائیں۔ مگر بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ اس اگلی صف سے کسی نمازی کو کھینچ کر پیچھے کرنا اس پر ظلم کرنا ہے اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
Flag Counter