ہوا جو چیز دے کر بھیجی گئی ہے اس کی بھلائی طلب کرتا ہوں اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس کے شر سے اور اس کے اندرونی شر سے اور جو چیزدے کر یہ ہوا بھیجی گئی ہے اس کے شر سے۔
3۔ پہلی تاریخ کا چاند دیکھنے پر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پہلی تاریخ کا چاند دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:
"اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ علَيْنَا بِالأَمْنِ والإِيمَانِ ، وَالسَّلامَةِ والإِسْلامِ ، رَبِّي ورَبُّكَ اللّٰه" (6)
اے اللہ اس چاند کو تو ہمارے لیے امن وایمان اور سلامتی کا پیام بنا اور جن کاموں سے توخوش ہو ان کی تو فیق کا ذریعہ بنا۔ ہمارا اور اس چاند کا رب اللہ ہی ہے۔
اسی طرح متعدد دعائیں اور اذکار ہیں جو متعددموقعوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے اور ہمیں اس کی تعلیم دی ہے۔ مثلاً سونے کے وقت جاگنے کے وقت کھانے پینے کے وقت نیا کپڑا پہننے پر سواری پر سوار ہوتے وقت وغیرہ وغیرہ۔
ان دعاؤں کا مقصد یہ ہے کہ انسان کا دل و دماغ اللہ تعالیٰ کی طرف مائل رہے اور اللہ کو بھول نہ جائے۔ جب صبح و شام جیسی روز مرہ کی تبدیلیوں پر ہمیں دعاؤں کی تعلیم دی گئی ہے تو چاند اور سورج گرہن جو سالوں بعد پیش آتے ہیں ان موقعوں پر ہمیں صرف دعاؤں پر اکتفانہیں کرنا چاہیے بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ نوافل کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔
ایک مؤمن ان طبیعی تبدیلیوں کو صرف ان ہی آنکھوں سے نہیں دیکھتا جن سے عام دنیا والے دیکھتے ہیں بلکہ وہ عبرت کی نگاہوں سے انہیں دیکھتا ہے۔ خدا کی لا محدود قوت و حکمت کا اسے احساس ہوتا ہے اور اس احساس کے تحت وہ اللہ کی بڑا ئی بیان کرتا ہےاور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے۔
|