Maktaba Wahhabi

122 - 360
"الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ تَرْكُ الصَّلاةِ ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ " (بخاری ، مسلم ، ترمذی) ہمارے اور ان کے درمیان نماز کا معاہدہ ہے۔ جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔ ایک اور حدیث میں ہے: "من ترك صلاة العصر حبط عمله" (بخاری ، مسند احمد، نسائی) جس نے عصر کی نماز چھوڑدی اس کے سارے اعمال بر باد ہو گئے۔ صرف ایک وقت کی نماز ترک کرنے سے اچھے اعمال بر باد ہو جاتے ہیں تو اس شخص کی کیا سزا ہو گی جس نے تمام نماز یں چھوڑدیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگانے کی خواہش ظاہر کی جو باجماعت نماز ادا نہیں کرتے ۔ اس شخص کا جرم تو اور بھی بھیانک ہے جو سرے سے نماز ہی نہیں پڑھتا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی ترک نماز کو کفر گردانتے تھے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے جس نے نماز نہیں پڑھی وہ کافر ہے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے تھے کہ جس نے نماز چھوڑ دی وہ کافر ہو گیا۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اسی قسم کے اقوال مروی ہیں۔ ان سب دلیلوں سے واضح ہوتا ہے کہ نماز چھوڑنے والا کافر ہے۔ اگر اسے کافر نہ بھی مانیں تو کم ازکم اس کا فاسق ہونا تو بہ ہر حال متفق علیہ ہے۔ اس لیے ہر نماز چھوڑ نے والے کو چاہیے کہ اپنا محاسبہ کرے۔ توبہ کرے اور اللہ کی طرف رجوع کرے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نماز نہ پڑھنے والے کو نہ سلام کرنا چاہیے اور نہ اس کے سلام کا جواب دینا چاہیے اس سے اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ درحقیقت وہ مسلمان ہے ہی نہیں۔
Flag Counter