Maktaba Wahhabi

120 - 360
سستی اور کاہلی کی بنا پر نماز نہیں پڑھتا تو وہ خارج از اسلام نہیں ہو گا۔ نماز کا مذاق اڑانے والوں کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ "وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ" (المائدہ:58) جب تم نماز کے لیے منادی کرتے ہو تو وہ اس کا مذاق اڑاتے اور کھیلتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عقل نہیں رکھتے۔ اس آیت سے ان لوگوں کی پوزیشن کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو نماز روزے اور دوسری عبادات کو پسماندگی اورپچھڑےپن کی علامت سمجھتے ہیں اور اللہ کی عبادت کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام علماء و فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نماز یا دوسرے ارکان اسلام کا مذاق اڑانے والا ان کی فرضیت سے انکار کرنے والا اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا۔ درج ذیل حدیث اس رائے کی تائید کرتی ہے: "بين الرجل وبين الكفر ترك الصلاة " (1) آدمی اور کفر کے درمیان نماز ترک کرنا ہے۔ البتہ جو شخص محض سستی اور کاہلی یا اپنی دنیوی مصروفیات کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتا ہے اور اسے اپنی غلطی کا احساس بھی ہے تو اس کے بارے میں فقہاء کے درج ذیل اقوال ہیں: 1۔ احناف کے نزدیک اسے فاسق سمجھا جائے گا اور اس وقت تک اسے مارا جائے گا۔ جب تک وہ نماز نہ پڑھنے لگے۔ اور ضرورت ہوئی تو اسے قید بھی کیا جا سکتا ہے۔ 2۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ وہ فاسق ہے کافر نہیں۔ لیکن اگر وہ نماز یں چھوڑنے پر مصر ہے تو اسے مارنا پیٹنا یا قید کرنا کافی نہیں ہے، بلکہ اسے قتل کر دیا جائے گا۔ 3۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اسے مرتد تصور کیا جائے گا۔ اس لیے اس سے توبہ کا
Flag Counter