Maktaba Wahhabi

107 - 360
بے شک جھاڑ پھونک، تعویذ اور جادو شرک ہے ۔ جھاڑ پھونک یہ ہے کہ کوئی شخص کچھ مہمل اور بے معنی الفاظ پڑھ کر مریض پر پھونکتا ہے۔ علماء کرام نے جھاڑ پھونک کو تین شرطوں کے ساتھ جائز قراردیا ہے: 1۔ پہلی شرط یہ ہے کہ اللہ کا نام یا اللہ کا کلام پڑھ کر پھونکاجائے۔ 2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ پڑھی جانے والی چیز عربی زبان میں ہو اور کوئی مہمل بات نہ ہو۔ 3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ پڑھتے اور پھونکتے وقت یہ پختہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ سب کچھ اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ وہی ہوگا جو اللہ نے تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ جھاڑ پھونک بذات خود افادیت کی حامل نہیں ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ عمل منقول ہے۔ انہوں نے جو پڑھ کر پھونکا اس کے الفاظ یہ تھے: " اللَّهُمَّ ربَّ النَّاسِ ، أَذْهِب الْبَأس ، واشْفِ ، أَنْتَ الشَّافي لا شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ ، شِفاءً لا يُغَادِرُ سقَماً "(8) اے لوگوں کے رب!تو بلاٹال دے ۔ تو شفاء عطا فرما۔ بے شک تو ہی شفاء دینے والاہے۔ تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفاء نہیں ہے۔ ایسی شفاء جو کسی بیماری کانام ونشان نہ چھوڑے ۔ تعویذ یہ ہے کہ کچھ لکھ کر یا بغیر لکھے ہاتھوں یا جسم کے کسی حصے پر باندھ دیا جاتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ تعویذ شفا کاموجب ہوگا۔ اسلام نےتعویذ کی جتنی قسمیں ہیں سب سے منع کیا ہے۔ روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دس افراد بیعت کےلیے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نو سے بیعت کی۔ ایک سے اعراض کیا۔ کسی نے وجہ پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نےتعویذ باندھ رکھا ہے۔ اس شخص نے فوراً تعویذ توڑ کرپھینک دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت فرمائی اورکہا:
Flag Counter