Maktaba Wahhabi

99 - 158
سب سے پہلے مفقود ہونے والی چیز یہی امانت ہو گی۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ: ’’تم لوگ اپنے دین میں سب سے پہلے امانت کا فقدان پاؤ گے۔‘‘ (اخرجہ الحاکم و صححہ) حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرف غور فرمائیے! جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار تھے؛ وہ امانت کے بارے میں فرماتے ہیں : ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو باتوں کی خبر دی تھی ان میں سے ایک تو ہوتا ہوا میں نے دیکھ لیا اور دوسری بات کے وقوع کا منتظر ہوں ۔ رسول نے (ایک تو) امانت کے بارے میں بتایا تھا کہ:’’ وہ لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اترے گی (یعنی ان کے دلوں میں راسخ ہو جائے گی؛ جس کے نتیجے میں ) وہ لوگ قرآن و سنت کا علم حاصل کریں گے (اور اس پر عمل پیرا ہوں گے) ۔ اور (دوسری بات) ہمیں اس کے اٹھائے جانے کے بارے میں بتائی اور فرمایا کہ: ’’آدمی کو ایک اونگھ آئے گی اور (اس کے دل سے) امانت کو قبض کر لیا جائے گا اور بس اس کا اثر ایک آبلہ کی طرح رہ جائے گا جس طرح تم ایک دہکتے ہوئے انگارے کو اپنے پاؤں پر گرا دو پھر وہ تمہارے پاؤں میں آبلہ کر دے تو تم اس آبلہ کو پھولا ہوا تو دیکھو گے مگر اس میں (گندے پانی کے علاوہ) کچھ نہ ہو گا۔ لہٰذا لوگ صبح اٹھ کر خرید و فروخت کریں گے مگر ان میں سے ایک بھی امانت دار نہ ہو گا (اور امانت کی ادائیگی اتنی نادر الوجود ہو جائے گی کہ) پھر یوں کہا جائے گا۔ فلاں قبیلے میں ایک آدمی بہت امانت دار ہے اور ایک آدمی کو یوں کہا جائے گا کہ وہ کتنا عقلمند، کتنا اعلیٰ ظرف اور کتنا صابر و دلیر آدمی ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔‘‘ (متفق علیہ) امانت کے فضائل: اگر امانت کے بارے میں اور کوئی فضائل نہ ہوتے سوائے اس کے کہ لوگ امانت دار
Flag Counter