Maktaba Wahhabi

152 - 158
کے عذاب کو اپنے اوپر حلال کر لیا (مسلط کر لیا)۔‘‘ (الحاکم) یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا مصداق ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَo فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ﴾ (البقرۃ: ۲۷۸-۲۷۹) ’’مومنو! اللہ سے ڈرو، اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ کہ (تم) اللہ اور رسول سے جنگ کرنے کے لیے تیار ہوتے ہو۔‘‘ فرد پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے رزق میں بے برکتی جو کوئی کم نقصان نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ﴾ (البقرۃ: ۲۷۶) ’’اللہ سود کو نابود کرتا ہے اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے۔‘‘ اور آپ علیہ السلام کی لعنت کا مستحق ہونا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کو لکھنے والے اور اس کے معاملے پر گواہ سب پر لعنت فرمائی ہے اور یہ بھی فرمایا: یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں ۔ سود کے نقصانات: شریعت مطہرہ کے شارع نے سود کو ایسے ہی حرام نہیں کیا اور اس پر طرح طرح کی وعیدیں یوں ہی بیان نہیں کیں بلکہ اس کے بہت شدید نقصانات ہیں ۔ چند ظاہری اور سخت نقصانات مندرجہ ذیل ہیں : پہلا نقصان:… لوگوں کے درمیان بغض و عداوت کا پیدا ہو جانا اور اس سے تو شریعت نے منع کیا ہے اور اس کے ذرائع و اسباب سے بھی روکا ہے۔ دوسرا نقصان:… قرضِ حسنہ کا ناپید ہو جانا، کیونکہ جب لوگوں میں سود عام ہو جائے گا تو
Flag Counter