دسویں وصیت: مشرکین، یہود اور نصاریٰ کا جزیرہ عرب سے اخراج ۱۔ امام بخاری و مسلم رحمہما اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’ جمعرات کا دن (اور تمہیں کیا معلوم کہ) کیا تھا ۔‘‘یہ کہہ کر وہ خوب روئے حتیٰ کہ ان کے آنسوؤں سے (وہاں مسجد میں ان کے قریب موجود) کنکریاں تر ہو گئیں (یعنی خوب رونا مراد ہے) پھر فرمایا:’’ جمعرات کے دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدت اختیار کر گیا تھا؛ اور انہوں نے اپنی وفات کے وقت تین باتوں کے کرنے کی وصیت فرمائی تھی (وہ یہ ہیں ) : ۱۔ مشرکین کو جزیرہ عرب سے باہر نکال کرو۔ ۲۔ اسلام کے لیے آنے والے وفدوں (کی تالیف قلب) کے لیے اسی طرح انعام و اکرام کیا کرو جیسا میں کیا کرتا تھا۔ ۳۔ اور میں تیسری وصیت بھول گیا ہوں ۔ یعقوب بن محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مغیرہ بن عبدالرحمن سے جزیرہ عرب کے بارے میں پوچھا (کہ وہ کن علاقوں پر محیط ہے؟)تو انہوں نے فرمایا: ’’ مکہ، مدینہ، یمامہ اور یمن (جزیرہ عرب میں شامل ہیں ) یعقوب فرماتے ہیں کہ عرج تہامہ کا ابتدائی علاقہ (یہ بھی جزیرہ عرب میں شامل ہے)۔‘‘ حدیث میں یمن سے مراد قدیم یمن ہے یعنی جو مکہ کے جنوب میں واقع ہے۔ صنعاء اور یمن کے دوسرے صوبے قدیم یمن میں شامل نہیں ہیں جیسا کہ شافعی رحمہ اللہ کے عنقریب آنے والے کلام سے واضح ہو جائے گا۔ |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |