چودہویں وصیت: سود پر تنبیہ ۱۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حجۃ الوداع کے بیان میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ان کی طویل حدیث نقل کی ہے؛ اور اس میں ہے؛ آپ نے عرفہ کے دن نمرہ کے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے کا ذکر کیا ہے، اور اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے : ’’اور زمانہ جاہلیت کے سارے سودی مطالبات (جو کسی کے ذمے باقی ہیں ) سب ختم اور میرے پاؤں تلے ہیں (اب کوئی مسلمان کسی سے اپنا سودی مطالبہ وصول نہیں کرے گا) اور اس بات میں سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے سودی مطالبات میں سے اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب کے سودی مطالبات کے ختم اور سوخت ہونے کا اعلان کرتا ہوں ۔ (اب وہ اپنا کسی سے سودی مطالبہ وصول نہیں کریں گے) ان کے سارے سودی مطالبات آج ختم کر دئیے گئے۔‘‘ ۲۔ امام ابو داود، ترمذی، اور ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت عمرو بن الاحوص رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ حجۃ الوداع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے، اور انہوں نے آپ کا خطبہ ذکر کیا جس میں یہ بات بھی تھی: ’’غور سے سنو! جاہلیت کے تمام سودی مطالبات ختم اور سوخت ہیں ، تم لوگوں کے لیے تمہارے بغیر سود کے سارے اموال ہیں نہ تم (سود لے کر) ظلم کرو گے اورنہ تم (پر سود لے کر) ظلم کیا جائے گا۔‘‘ (و قال الترمذی: حسن صحیح) ۳۔ دارمی اور ابو یعلی الموصلی رحمہما اللہ نے ابو حرہ الرقاشی رحمۃ اللہ علیہ سے اور انہوں نے اپنے چچا سے روایت کیا ہے کہ میں ایام تشریق کے درمیان والے دن (یعنی تیرہ ذی الحجہ) کو |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |