Maktaba Wahhabi

97 - 158
نویں وصیت: امانت کی ادائیگی کے بارے میں وصیت ۱۔ امام احمد ابو حرہ الرقاشی سے اور وہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ؛ وہ فرماتے ہیں : ’’ میں ایام تشریق کے درمیان والے دن (یعنی ۱۱ ذی الحجہ کو) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پڑے ہوا لوگوں کو ان سے پیچھے ہٹا رہا تھا؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! -پھر ایک طویل و مؤثر خطبہ ارشاد فرمایا-۔ جس میں یہ بات بھی ذکر کی: ’’خبردار جس کے پاس کوئی امانت ہو تو وہ اسے اس کے مالک کے حوالے کر دے۔‘‘ ۲۔ امام احمد، ترمذی، بیہقی اور طبرانی رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے کہ وہ فرماتے ہیں میں نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے خطبے میں یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’عاریۃً لی گئی چیز کو ادا کیا جائے گا اور قرض کا ضامن اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے اور قرض کی ادائیگی ازحد ضروری ہے۔‘‘ (و قال الترمذی: حسن غریب) تمہید: بلاشبہ امانت اپنے شرعی مفہوم میں ایک انتہائی اہم اور عام کلمہ ہے۔ عظیم مفہوم و معانی والا اور ذہن میں آنے والے اس کے متعلق تمام معانی و تصورات کو شامل ہے۔ امام قرطبی مالکی رحمۃ اللہ علیہ اللہ پاک کے اس قول کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِاَمَانٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَo﴾ (المومنون: ۸) اور جولوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا خیال رکھنے والے ہیں ۔‘‘
Flag Counter