Maktaba Wahhabi

84 - 158
سے نقل کیا ہے کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ میں اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: ’’اپنی عورتوں کی بابت اللہ سے ڈرو، تم نے ان کو اللہ کی امان کے ساتھ اپنے عقد میں لیا ہے اور اسی اللہ کے کلمے اور حکم سے وہ تمہارے لیے حلال ہوئی ہیں ۔‘‘ دونوں حدیثوں کا ظاہری سیاق اس پر دلالت کر رہا ہے کہ دونوں احادیث ایک ہی موقع کی دو الگ احادیث ہیں ۔ لہٰذا ان دونوں احادیث کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے بارے میں وصیت عرفہ میں اپنے خطبے میں ارشاد فرمائی پھر یوم النحر (قربانی کے دن) میں یہ وصیت دوبارہ اپنے خطبے میں ارشاد فرمائی۔ اسلام میں عورت کا مقام: اسلامی معاشرے میں عورت کا مقام ایک ایسی باحفاظت و باعفت بیٹی کا ہے کہ جس کا باپ اپنے گوشۂ جگر کی طرح اس کی حفاظت کرتا ہے اور ایک ایسی باعزت بیوی کا مقام ہے جس کے شوہر کی طرف سے اس کی کفالت ہوتی ہے، اس کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں ، جس سے زندگی کا ضروری سامان کافی ہو جاتا ہے۔ عورت اپنے خاوند کے لیے راحت و اطمینان کا باعث اور اس کا خاوند اس کے لیے راحت و اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔ دونوں آپس میں رحم دلی اور محبت کا تبادلہ کرتے ہیں ۔ عورت کا کردار ایسی ماں کا ہے جس کے گھر کے آنگن میں اس کی اولاد اور پوتے پوتیاں آسودہ اور خوشحال رہتے ہیں ایک ایسے قریبی رشتہ دار کا ہے جس کی نگرانی و دیکھ بھال کا ذمہ اس کے ولی پر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس بعض معاشروں میں عورت کا کردار و حیثیت ایک ایسی صنف نازک کی ہوتی ہے جو کہ انسانی بھیڑیوں کی نظروں اور شہوتوں کا شکار ہوتی ہے وہ صرف اپنی نفسانی خواہش کے لیے استحصال کرنا چاہتے ہیں ۔اس کی حیثیت ایک ایسی مزدور بیوی کی ہوتی ہے جو تھکی ہاری شام کو کام سے اپنے گھر لوٹتی ہے تاکہ اپنے خاوند کے ساتھ گھر کی ہر ذمہ داری حتیٰ
Flag Counter