Maktaba Wahhabi

94 - 158
غلاموں کے حقوق: دین اسلام میں آقا اور غلام خلقت میں دونوں برابر اور ایک ہیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ آقا کوئی اشرف مخلوق ہے اور غلام کوئی ابتر مخلوق؛ کہ دونوں میں فرق کر کے آقا کو بڑھاوا دیا جائے اور غلام کو نیچ کیا جائے۔ بلکہ تمام انسانوں کی طرح یہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور سلوک اور برتاؤ میں برابرکے حق دار ہیں ۔ اللہ رب العزت کی حکمت کا تقاضا ہے کہ آقا اور غلام کے درمیان معاشرے میں موجود اس فرق کو پہچانا جائے تاکہ زمین کو آباد کرنے سے اللہ تعالیٰ کی غرض و ارادہ کی تکمیل ہو سکے اور یہ ان دونوں کے لیے آزمائش اور امتحان ہو یہ تمام امور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس قول میں بیان فرمائے ہیں : ﴿اَہُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَۃَ رَبِّکَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَرَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا وَرَحْمَۃُ رَبِّکَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَo﴾ (الزخرف: ۳۲) ’’کیا یہ لوگ آپ کے رب کی رحمت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، دنیوی زندگی میں ان کی روزی ہم نے تقسیم کر رکھی ہے اور ہم نے ایک دوسرے پر فوقیت دی ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام دیتا رہے (اور عالم کا انتظام قائم رہے)اور آپ کے رب کی رحمت بدرجہا اس سے بہتر ہے جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں ۔ ‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِکُمْ بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ﴾ (النساء: ۲۵) ’’اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان سے بخوبی واقف ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ’’بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ‘‘ کا کوئی بھی متبادل لفظ اس سے زیادہ بلیغ نہیں ہے جو کہ لوگوں کے درمیان مساوات پر واضح طور پر دلالت کرے۔ بالتحقیق دین اسلام نے خادموں کے کچھ حقوق وضع کیے اور ان حقوق کی ادائیگی ان کے آقاؤں پر لازم کی ہے،
Flag Counter