Maktaba Wahhabi

68 - 158
فرماتے ہیں : ایک روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد ہمارے رمیان ایک نہایت پراثر وعظ فرمایا جسے سن کر آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور دل خوف سے کانپ اٹھے تو ایک شخص نے عرض کیا: یہ وعظ تو کسی رخصت ہونے والے کا لگتا ہے تو آپ ہمیں کس چیز کی وصیت فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں تمہیں اللہ کے تقویٰ اور سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں اگرچہ تمہارا امیر حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ تم میں سے (میرے بعد) جو زندہ رہے گا (اور آگے کا زمانہ دیکھے گا) تو وہ بہت اختلافات دیکھے گا اور بدعتوں سے بچنا، کیونکہ وہ سراسر گمراہی ہیں لہٰذا تم میں سے جو شخص بدعت ہوتی ہوئی دیکھے تو اس پر میری اور خلفائے راشدین مہدیین کی سنت پر جمے رہنا لازم ہے۔ تم لوگ ان سنتوں کو مضبوطی سے تھام لو۔‘‘ حکمرانوں اور فرمانرواؤں کی اطاعت کا وجوب: ان مذکورہ احادیث سے ہمیں خلافت و امارت کی علو مرتبت اور امور کی درستگی و صلاح کے لیے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور یہ سب صرف اور صرف فرمانرواؤں کی اطاعت اور ان کے حکموں کی بجا آوری سے ہی حاصل ہو سکتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنی کتاب میں اسی بات کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًاo﴾(النساء۵۹) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو بات مانو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور تم میں سے حکمرانوں کی، پس اگر تم کسی چیز میں اختلاف کرنے لگو تو اس بات کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو یہ بات بہتر اور
Flag Counter