میں اطاعت کے باوجود ان سے ان کے فسق و فجور کی وجہ سے بغض رکھا گیا، مگر یہ بات نقصان دہ نہیں ہے اور ان دونوں امور میں تفریق میں وارد احادیث میں سے حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث مذکور ہے جسے امام مسلم نے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’تمہارے بہترین حکمران وہ ہیں جن سے تم محبت رکھتے ہو (ان کی نیکی کی وجہ سے) اور جو تم سے محبت رکھتے ہیں اور تم ان کے لیے دعا خیر کرتے رہو اور وہ تمہارے لیے دعاء خیر کرتے رہیں اور تمہارے بدترین حکمران وہ ہیں جن سے تم بغض رکھتے ہو (ان کے فسق اور ظلم کی وجہ سے) اور وہ تم سے بغض رکھتے ہوں اور تم انہیں برا بھلا کہو اور وہ تمہیں برا بھلا کہیں ۔‘‘ راوی فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! تو پھر کیا ہم ان سے مقابلہ اور قتال نہ کر لیں ؟ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ’’نہیں ! جب تک وہ تم لوگوں میں نماز قائم کرتے رہیں ہرگز نہیں ! جب تک وہ تم لوگوں میں نماز قائم کرتے رہیں ۔‘‘ ائمہ پر خروج کی حرمت: امام نووی رحمہ اللہ اپنی مسلم کی شرح میں فرماتے ہیں : ’’جہاں تک ائمہ/حکمرانوں کے خلاف خروج اور ان سے قتال/لڑائی کرنے کی بات ہے تو وہ باجماع المسلمین حرام ہے۔ اگرچہ وہ فساق اور حد درجہ ظالم ہوں ، بالتحقیق میرے ذکر کردہ مطلب و معنی میں احادیث بالکل صریح ہیں ۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’فتح الباری‘‘ میں ابن بطال سے ان کا قول نقل کرتے ہیں کہ: ’’باقتدار حاکم و فرمانروا کی اطاعت اور اس کی معیت میں جہاد کرنے پر فقہاء کا اجماع ہے اور اس بات پر بھی اس کی اطاعت اس پر خروج سے بہتر ہے۔ کیونکہ |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |