چوتھی وصیت: انصار کے بارے میں وصیت ۱۔ امام بخاری و مسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے؛ وہ فرماتے ہیں : ’’ حضرت ابوبکر اور عباس رضی اللہ عنہما کا گزر انصار کی مجلس سے ہوا جس میں وہ لوگ رو رہے تھے، تو انہوں نے دریافت کیا: کیا وجہ ہے کہ تم لوگ رو رہے ہو؟ تو انہوں نے کہا: ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس یاد آ رہی ہے (کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھا کرتے تھے)۔‘‘ یہ بات سن کر وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اس بات کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر دھاری دار چادر کا عمامہ باندھا ہوا تھا۔ صحابی فرماتے ہیں کہ:’’ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور اس دن کے بعد آپ پھر کبھی منبر پر تشریف نہیں لائے؛ اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: ’’میں تم لوگوں کو انصار کے بارے میں حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں بلاشبہ یہ میرے مخلص ساتھی اور رازدار ہیں ، انہوں نے اپنی ذمہ داری اچھی طرح نبھائی اور ان کا حق اب بھی (ہم پر) باقی رہتا ہے۔‘‘ لہٰذا تم ان میں سے محسن لوگوں کی اچھائی اور بھلائی قبول کرو اور ان میں سے برے لوگوں سے درگزر کرو۔‘‘ ۲۔ بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے ؛ وہ فرماتے ہیں : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں کاندھوں پر ایک چادر لیے اور اپنے سر مبارک پر ایک عمامہ زیب تن کیے باہر تشریف لائے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے پھر اللہ کی |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |