رہتی ہے کہ وہ لے لے اور یہ خیال ایک دفعہ بھی نہیں آیتا کہ وہ کسی کو کچھ دے دے اور جسے اس کی طبیعت کے بخل (تنگ دلی) سے بچا لیا گیا اسے دراصل بھلائی سے روک دینے والی بری صفت سے بچا لیا گیا، پھر اس خیر کی طرف وہ دیتا ہوا، فیاضی کرتا ہوا چل دے اور حقیقی معنی میں یہی اصل کامیابی ہے۔ درحقیقت یہ آیت کریمہ ان پانچ بلند صفات کے انصار میں جمع ہونے پر نص ہے: ۱۔ ایمان کی خاطر ان کا (مہاجرین کو) پناہ دینا۔ ۲۔ ان کی طرف ہجرت کر کے آنے والوں کے لیے ان کی بے لوث محبت اور انہیں ناپسند نہ کرنا۔ جیسا کہ لوگوں کی عادت ہے کہ اجنبیوں کو محض ان کی اجنبیت کی بنا پر ناپسند کرتے ہیں ۔ ۳۔ حسد سے ان کے دلوں کا پاک ہونا، چنانچہ یہ حضرات اپنے سے اجنبی لوگوں کو دنیوی مال و متاع مل جانے پر ان سے حسد نہیں کرتے تھے۔ ۴۔ دوسروں کو اپنے آپ پر ترجیح دینا اگرچہ ان حضرات کو اس چیز کی اشد ضرورت ہوتی جس کو انہوں نے دوسروں پر ایثار کرتے ہوئے انہیں دے دیا ہو۔ ۵۔ طبیعت کے بخل اور خشک مزاجی سے ان کی حفاظت پس جس کے اندر یہ صفات موجود ہوں تو حق بجانب ان سے محبت رکھنی چاہیے اور ان سے محبت اور تعلق ایمان کا حصہ ہو اور اس بات کی وصیت، محبت اور رحمت کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ہو۔ انصار رضی اللہ عنہم اجمعین کے حقوق: ۱۔ ان سے اتنی محبت اور ایسی محبت کرنا جو ان کی تعظیم اور مدح سرائی میں ظاہر ہو۔ ان کا دفاع کرنا اور ان کے محاسن اخلاق کا تذکرہ زبان زد عام کرنا جو کہ ان امور پر ترغیبی احادیث میں گزرا اور کیونکہ ان سے محبت رکھنا اللہ، اس کے رسول اور اس کے دین سے محبت کی دلیل ہے۔ |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |